سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(41) نجات دینے والی سورتیں

  • 11829
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 3106

سوال

(41) نجات دینے والی سورتیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 میرےپاس دارالحدیث مدینہ منورہ کےبعض طلبہ ایک نسخہ  لے کرآئے جسے ’’سورۃ منجیات‘‘کےنام سے موسوم  کیا گیا تھا اور  اس میں سورہ کہف سجدہ یٰس فصلت دخانہ  واقعہ حشر اور ملک لکھی ہوئی تھیں۔ اوران طلبہ نےبیان کیا کہ اس نسخہ کی بہت سی کاپیاں  حرم مکہ ومدینہ اور دیگر مقامات پر تقسیم کی گئی ہین سوال یہ ہے کہ ایسی کوئی دلیل ہے جس سے ان سورتوں  کایہ نام اور یہ تخصیص ثابت ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

فضلیت  میں قرآن مجید سارے کا ساراایک  سورت کی طرح  اور آیات سینوں کے لیے شفا ہیں مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہیں ۔ جوقرآن مجید سےوابستہ ہوجائے اور اس کی ہدایت کو اختیار کرلے تویہ اس کےلیے کفر ضلالت اور عذاب الیم سےنجات  ہے۔ رسول اللہﷺ نےاپنے قول عمل اورتقریر سےدم کے جواز کو واضح فرمایاہےلیکن یہ ثابت نہیں کہ آپ نےآٹھ سورتوں کی تخصیص کی ہویا انہیں منجیات کے نام سےموسوم فرمایا ہو بلکہ ثابت یہ ہے کہ آپ  تینوں معوذات یعنی سورہ اخلاص الفلق اور الناس کے ساتھ اپنے چہرے اور جہاں پر دم کیا کرتے تھے۔ آپ انہیں تین بار  پڑہتے ہربار پڑھنےکےبعد دونوں  ہتھیلیوں پر پھونک مارتے اور انہیں اپنے چہرے اور جہاں تک ہوسکتا اپنے سارے جسم پر پھیر تے تھے۔

(صحیح بخاري فضائل القرآن باب فضل المعوذات حدیث:5017)

سیدنا  ابو سعید رضی اللہ عنہ نےسورہ فاتحہ کےساتھ  ایک کافر قبیلے کے سردار کو دم کیا تھا جسے بچھو نے ڈسا تھا تو وہ اللہ کے حکم سے صحت یاب ہوگیا تھا۔ نبی اکرم ﷺ کو اس کا علم ہو تو آپ نے اس کی تائید فرمائی۔

(صحیح بخاري  الاجارة باب مایعطی فی الرقیة علی احیا العرب بفاتحة الکتاب حدیث:2276)

آپ ﷺ نےسوتےوقت  ایۃ الکرسی  پڑھنےکی تلقین فرمائی اور فرمایا  ہےکہ جوشخص  رات کوسوتے وقت اسےپڑھے تو اس رات شیطان اس کے قریب نہیں آئے گا۔

(صحیح بخاري فضائل القرآن باب فضل سورة البقرة حدیث:5010)

جو شخص سوال مین مذکورہ سورتوں کو منجیات کے نام سےمخصوص کرلے وہ جاہل اور بدعتی ہے اور جوشخص دیگر سورتوں کو چھوڑ کر انہیں  ترتیب  سے جمع کرلے خواہ اس  کامقصد نجات کی امید ہو یا حفظ کرنا یا ان سے تبرک حاصل کرنا تو وہ اس  مصحف عثمانی کی ترتیب  کی مخالفت کی وجہ سے برا اور نافرمانی کا کام کرتا ہے‘ جس پر تمام   صحابہ کرام رضی  کا اجماع  تھا۔ اور پھر اس  طرح وہ  قرآن کریم کے اکثر حصہ کو ترک کردینا اور بعض حصے کی وہ تخصیص بیان کرتا ہے جو رسول اللہﷺ سے کسی بھی صحابی سے ثابت نہیں ہے لہذا واجب ہے کہ اس   عمل سے منع کیاجائے اور ان مطبوعہ نسخوں کو ختم کردیا جائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص44

محدث فتویٰ

تبصرے