السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ضاد کا مخرج کیا ہے؟ اگر اسے اصلی مخرج سے ادا کیا جائے تو اس کی آواز کس طرح ظاہر ہوگی۔ پاک وہند میں کئی لوگ اسے ظاء کے مشابہ پڑھتے ہیں جبکہ مخرج کے اعتبار سے ضاد اور ظاء کےتلفظ میں واضح فرق ہے۔ پہلےگروہ نے فتوی دیا ہےکہ دوسرے گروہ کےپیچھے نماز جائز نہیں یا اس طرح پڑھنے کی صورت میں کم ازکم اجروثواب میں کمی ضرور ہوجاتی ہے۔
تو اےگروہ علماء حق مبین! ضاد کے مخرج کو اس کے اور ظاء کےفرق کریں ضریعت کی روشنی مین اس مسئلہ کا حل بتائیں اور یہ فرمائیں کہ مذکورہ گروہوں میں سے کس کاموقف مبنی برحق وصواب ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اولا:ضاد کا مخرج زبان کے دائیں یابائیں کنارے سے یاء کے مخرج کےبعد اورلام کے مخرج سے پہلے داڑھوں کے ملنے والے حصہ سے ہے۔ ضاد کو منہ کے ابتدائی حصہ سے زبان کے قریب ترین کنارے سے نکالا جاتا ہے اور اس کی آواز دال مفخمہ اور ظاء معجمہ کےقریبا بین بین ہے لہذا ضاد کی جوآواز سوال میں ذکرکی گئی ہے وہ غلط ہے۔
ثانیا: جو شخص حرف ضاد کو اس کےصحیح مخرج سے نکالنے کی قدرت رکھتاہواس کےلیے واجب ہے کہ وہ اسے صحیح مخرج سےنکالے اور جوشخص ضاد کسی بھی دوسرے حرف زبان سے صحیح طور پر ادا کرنے سے عاجز ہوتو وہ معذور ہے اور اس کی نماز صحیح ہے۔ لیکن وہ اپنے جیسے یا اپنے سے کم تر لوگوں کی امامت کرواسکتا ہے۔ یاد رہے کہ ضاد اورظاء کےتلفظ مین اس قدر معافی ہے جو کسی دوسرے حرف میں نہین ہے کیونکہ ان کا مخرجح قریب قریب ہے اور نطق کےاعتبار سے دونوں میں تمیز کرنا مشکل ہے جیسا کہ اہل علم کی ایک جماعت نےوضاحت فرمائی ہے مثلا حافظ ابن کثیر نےسورہ فاتحہ کی تفسیر میں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب