السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ افضل ہے کہ انسان مقروض کو زکوٰۃ دے تاکہ وہ خود اپنا قرض ادا کر لے یا انسان خود صاحب قرض کے پاس جا کر اس کی طرف سے قرض ادا کردے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حالات مختلف ہو سکتے ہیں۔ اگر مقروض اپنے قرض کو ادا کرنے اور بری الذمہ ہونے کا خواہش مند ہو اور قرض ادا کرنے کے لیے جو دیا جائے، اس میں امین ہو تو ہم اسے دیں گے تاکہ وہ خود اپنا قرض ادا کرے کیونکہ اس میں اس کی ستر پوشی بھی ہے اور اسے قرض کے طلب گاروں کے سامنے شرمندگی سے بچانا بھی ہے۔
اگر مقروض فضول خرچ ہو اور لوگوں کے مال ضائع کو کرنے والا ہو اور ہم اسے قرض ادا کرنے کے لیے زکوہ کا مال دیں مگر وہ زکوۃ کے مال سے غیر ضروری اشیاء خرید لے تو ہم اسے نہیں زکوۃ کا مال نہیں دیں گے بلکہ اس کے صاحب قرض کے پاس جا کر اس سے پوچھیں گے کہ فلاں شخص پرتمہاراکتنا حق قرض بنتا ہے؟ پھر ہم یہ سار ا مبلغ قرض یا اس کا جتنا حصہ ممکن ہوحسب استطاعت، اسے دے دیں گے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب