السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میراایک دوست کہتا ہے کہ سورہ توبہ کی آیات 73 / 74 میں ہے کہ الله ا ور اس کا نبی اپنے فضل سے دیتے ہیں؟ کیا ان آیات کی روشنی میں نبی کریم کے وسیلے سے دعا کر سکتے ہیں؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!نہیں کی جا سکتی ہے،ان آیات کا یہ مفہوم ہر گز نہیں ہے ۔ان آیات مبارکہ کی تفسیر میں حافظ صلاح الدین یوسف لکھتے ہیں۔ مسلمانوں کی ہجرت کے بعد، مدینہ کو مرکزی حیثیت حاصل ہوگئی تھی، جس کی وجہ سے وہاں تجارت اور کاروبار کو بھی فروغ ملا، اور اہل مدینہ کی معاشی حالت بہت اچھی ہوگئی تھی۔ منافقین مدینہ کو بھی اس کا خوب فائدہ حاصل ہوا اللہ تعالٰی اس آیت میں یہی فرما رہا ہے کہ کیا ان کو اس بات کی ناراضگی ہے کہ اللہ نے ان کو اپنے فضل سے غنی بنا دیا ہے، بلکہ ان کو تو اللہ تعالٰی کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ اس نے انہیں تنگ دستی سے نکال کر خوش حال بنا دیا۔ نیز آپ یاد رکھیں کہ صرف تین طرح کا وسیلہ جائز ہے ،جس کی تفصیل فتوی نمبر (11198) میں دیکھیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |