السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
چند خواتین جو اپنے آپ کو اہل حدیث ظاہر کرتی ہیں اور ’غرباء اہل حدیث ‘ کی مسجد میں جمعہ بھی پڑھتی ہیں لیکن وہ دیوبندی حیاتی اشرف علی تھانوی کے بہشتی زیور کے ایک مسئلہ پر بھی عمل کرتی ہیں جس کے مطابق وہ عورت کے بچہ آسانی سے پیدا ہونے کے لئے اُسکی ران پر قرآن کی ایک آیت کو کپڑے میں لپیٹ کر باندھتی ہیں اور کہتی ہیں کہ اسطرح بچے کی پیدائش آسانی سے ہو جاتی ہے، وہ اس طریقے کو درست مانتی ہیں۔کیا ایسی خواتین جبکہ انکو متعدد بار توحید کی دعوت بھی دی جاچکی ہے لیکن وہ سمجھنے کے لئے تیار نہیں۔کیا ایسے لوگوں کے ساتھ قطع تعلق کرنا بہتر ہے یا نہیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! میرے خیال میں اگر وہ واقعی اہل حدیث خواتین ہیں تو پھر جہالت کی بنیاد پر ایسا کر رہی ہیں ،ان کو سمجھانے کی کوشش کی جائے اور اگر وہ پھر بھی اس طرز عمل سے باز نہ آئیں تو ان سے قطع تعلق کر لیا جائے ،کیونکہ یہ عمل بعض اہل علم کے نزدیک شرک ہے اور مشرکین سے تعلق رکھنا حرام ہے۔تفصیل کے لئے فتوی نمبر(8119) پرکلک کریں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |