السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص مکہ میں ہو اور اس کے اہل خانہ ریاض میں، تو کیا وہ ان کی طرف سے مکہ میں صدقہ فطر ادا کر سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
انسان کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کی طرف سے بھی صدقہ فطر کسی ایسے شہر میں ادا کردے، جہاں وہ اس کے ساتھ نہ ہوں، لہٰذا اگر بندہ مکہ میں ہو اور اس کے اہل خانہ ریاض میں تو اس کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ ان کی طرف سے مکہ میں صدقہ فطر ادا کر دے لیکن افضل یہ ہے کہ انسان صدقہ اسی جگہ ادا کرے، جہاں وہ ادا کرنے کے وقت موجود ہے، لہٰذا انسان اگر صدقہ فطر کے وقت مکہ میں ہو تو وہ مکہ میں ادا کرے اور اگر ریاض میں ہو تو ریاض میں ادا کرے اور اگر بعض افراد مکہ میں ہوں اور بعض ریاض میں تو جو ریاض میں ہوں وہ ریاض میں ادا کر دیں اور جو مکہ میں ہو وہ مکہ میں ادا کر دیں کیونکہ صدقہ فطر بدن کے تابع ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب