سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(24) بچوں کا قرآن مجید کو ہاتھ لگانا

  • 11802
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1758

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 بچوں کے قرآن شریف کو ہاتھ لگانے کےبارےمیں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ائمہ کرام رحمہ اللہ کا محدث کے  قرآن مجید کو ہاتھ لگانے کے جواز میں اختلاف ہے۔ بعض اہل علم یہ کہنا کہ محدث کےلیے  قرآن مجید کو ہاتھ لگانا جائز  ہے کیونکہ کوئی ایسی صحیح  صریح دلیل نہیں ہے جس  سے یہ معلوم ہوکہ محدث  کےلیے قرآن کو ہاتھ لگانا ممنوع ہے اور اصل براءت  ذمہ اور عدم  التزام ہے اور بعض علماء یہ فرماتے ہیں کہ طہارت کے بغیر قرآن مجید کو ہاتھ لگانا حلال نہیں ہے کیونکہ رسول اللہﷺ نے عمرو بن حزم کے ہاتھ اہل یمن کی طرف جوخط روانہ کیا تھا اس میں یہ تھا:

«لايمس القرآن الاطاهر»مواردالظمان الي زوائد ابن حبان حديث793وسنن الدار قطني حديث 433

’’ قرآن مجید کو صرف پاک شحص ہی ہاتھ لگائے۔‘‘

اور طاہر سے مراد یہاں وہ شخص ہے جو حدیث سےپاک ہو۔یہ قول پہلے   قول کی نسبت زیادہ صحیح ہے کیونکہ طاہر کا اگرچہ طہارت معنوی  اور طہارت حسی کےلیے مشترک ہے لیکن خطاب شارح سے یوں معلوم ہوتا ہےکہ لفظ’’طاہر‘‘ یہاں معنوی طہارت  کےلیے نہیں بلکہ حسی طہارت کےلیے بولاگیا ہے کیونکہ معنوی طور پر طاہر تو  مسلمان ہی  ہوتا ہے۔اب رہا یہ مسئلہ کہ کیا ان کےلیے بھی وضو کرنا لازم  ہے ؟ یایہ حکم ان کےلیے نہیں ہےکہ وہ قرآن مجید کو ہاتھ لگانےکےلیے وضو کرے کیونکہ وہ غیرمکلف ہے اور بعض نے یہ کہا ہے کہ اس کے لیےوضو لازم ہے لہذا اسے وضو ضرور کروایا جائے۔ اس میں شک نہیں کہ زیادہ احتیاط تو اسی میں ہے اور  پھر اس میں  یہ مصلحت بھی ہے کہ ہم ان  چھوٹے بچوں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کےکلام کے ادب واحترام  کا بیج بورہےہیں اور اگر وضو کی پابندی کروانے میں دشواری ہوتو یہ ممکن  ہےکہ وہ قرآن مجید کو کسی کپڑے وغیرہ سےہاتھ لگائیں کیونکہ اگر درمیان میں کوئی چیز حائل ہوتو پھر محدث اور غیر محدث دونوں کےلیے قرآن مجید کو ہاتھ لگانا جائز ہے

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص35

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ