سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(122) میت دفنانے کے بعد دعا میں ہاتھ اٹھانا

  • 11787
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1095

سوال

(122) میت دفنانے کے بعد دعا میں ہاتھ اٹھانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا میت کو دفنانے کے بعد دعا کرتے ہوئے ہاتھ اٹھانا جائز ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح حدیث میں ثابت ہے جو امام ابو داود نے (2/3221) اور اسی طرح مشکاۃ (1/27) میں عثمان ؓ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ نبیﷺ میت کے دفن سے فراغت کے بعد قبر کے پاس کھڑے ہو کر فرماتے ، "اپنے بھائی کیلئے مغفرت اور ثابت قدمی کی دعا مانگو اس سے اب پوچھا جائے گا۔"

اس کی سند صحیح ہے اور اس حدیث سے نفس دعا ثابت ہوئی۔

رہی دعا میں ہاتھ اٹھانے کی بات تو مسند ابی عوانہ میں عبد اللہ بن مسعود ؓ صحیح سند کے ساتھ مروی وہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو قبر ذي النجادين  میں دیکھا ، اس حدیث میں ہے ؛ جب آپ دفن سے فارغ ہوئے توآپ نے قبلے کی طرف منہ کیا اور اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے۔

اسے امام ابن حجر ؒ نے فتح الباری (11/120) "باب الدعاء مستقبل القبلة" میں ذکر کیا ہے۔

یہ صریح دلیل ہے اور قبرستان میں زیارت قبور کے وقت ہاتھ اٹھانے والی عائشہ ؓ کی حدیث پہلے گزر چکی ہے۔ علماء میں سے جو یہ کہتے ہیں کہ دفن کے وقت دعا کرنی بدعت ہے یا اس دعا میں ہاتھ اٹھانا بدعت ہے یہ غلط ہے دلائل مذکورہ کی وجہ سے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص234

محدث فتویٰ

تبصرے