السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کھانے کے بعد دعا کیلئے ہاتھ اٹھانا جائز ہے ؟ جیسے ہمارے ہاں عام عادت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کھانا کھانے کے بعد دعا اہم سنت ہے اور اس میں انفرادی یا اجتماعی طور پر ہاتھ اٹھانا میرے علم میں ثابت نہیں ، اک کا کرنا بدعت ہے اور اس کے برے اثرات ہیں نبیﷺ سے کھانے کے بعد بہت س دعائیں وارد ہیں اور ان میں کسی میں بھی ہاتھ کا اٹھانا نہیں ہے۔
ان میں سے سب سے احسن یہ ہے :
«الحمد لله الذي أطعمني هذا الطعام ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة» (بخاري)
تمام تعریفیں اس اللہ کیلئے ہیں جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور اس نے مجھے یہ رزق دیا ہے بغیر میری قوت و طاقت ہے۔
اور یہ دعا بھی ہے :
«الحمد لله حمداً كثيراً طيباً مباركاً فيه غير مكفي ولا مودع ولا مستغنى عنه ربنا»(ابو داود)
اللہ کیلئے تعریفیں ہیں، کثیر پاکیزہ اور مبارک نہ کفایت کی گئی ، نہ چھوڑی ہوئی اور نہ ہی استغناء کیا گیا ہے ، اے ہمارے رب۔
اور یہ دعا :
«الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمين ومن المسلمين» (ابن ماجه) (رقم 3283 ضعيف)
تمام تعریفیں اس اللہ کیلئے ہیں جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا یا مسلمانوں میں کیا ۔
اس میں ایک راوی مجہول ہے ، مراجعہ کریں مشكوة (5/46)
امام طیبی ؒ نے شرح مشکوۃ میں کہا ہے : "یہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ آپ نے یہ ہاتھ اٹھائے اور نہ ہی منہ پر پھیرے اور یہ اچھی قید ہے کیونکہ نبیﷺ نماز و طواف میں ، نماز کے بعد ، سوتے وقت کھاتے وقت ، کھانے کے بعد اور ایسے دیگر مواقع پر بہت دعائے ماثورات پڑھا کرتے تھے اور نہ ہاتھ اٹھاتے تھے اور نہ ہی منہ پر پھیرتے تھے۔" مراجعہ کریں مشکوۃ (1/196)
یہاں ایک شرعی قاعدہ کلیہ ہے "اور یہ کہ مطلق دعاوں میں ہاتھوں کا اٹھانا ثابت ہے لیکن جب شریعت کی طرف سے کوئی دعا یا ذکر کسی خاص مکان کیلئے متعین کردیا جاتا ہے تو اس میں ہاتھوں کا اٹھانا نہیں ہے۔ جیسے مسجد میں داخل ہونے یا نکلنے کی دعا بیت الخلاء میں داخل ہونے کی دعا ، سوتے وقت کی دعا اور جاگتے وقت کی دعائیں ، جماع کے وقت کی دعا اور اس کے علاوہ دیگر خاص جگہیں تو اس موقعوں پر دعا کرتے وقت ہاتھوں کا اٹھانا بدعت ہے جیسے کہ احسن الفتاوی (1/365) اور مجموعۃ الفتاوی شیخ الاسلام ابن تیمیۃ (22/۵۱۲) میں ہے۔"
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب