السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لو گ فو ت شدہ گا ن کے ایصا ل ثوا بیا اپنے گھروں اور فیکٹریوں میں بر کت کے لیے قرآن خوا نی کرا تے ہیں ہما ر ے اہلحد یث مدارس تحفیظ القرآن میں یہ سلسلہ مو جو د ہے کہ بچو ں کو قرآن خوا نی کے لیے بھیجا جا تا ہے کیا ایسا کر نا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا تعامل صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنہم اجمعین سے ثا بت ہے ۔(حا فظ احمد مر تضی سیا لکو ٹ خریداری نمبر 6671)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شریعت سے نا وا قفیت کی وجہ سے ان دنوں بے شما ر ایسی چیزیں دین اسلام میں داخل کر لی گئی ہیں جن کا قرآن و حدیث سے کو ئی ثبو ت نہیں تھا ان میں سے مرو جہ قرآن خوا نی بھی ہے اس کے ذر یعے مردوں کو ثوا ب پہنچا نے کا رواج عام ہو چکا ہے اس کے علا وہ گھروں فیکٹریوں اور ما ر کیٹو ں میں بر کت کے لیے بھی مدارس کے طلبا کی خد ما ت حا صل کی جا تی ہیں مردوں کے لیے قرآن خو انی تو ایک کا رو با ر کی شکل اختیا ر کر گئی ہے دوسرے مز دورں کی طرح قرآن خوا ں بھی آسا نی کرا یہ مل جا تے ہیں حا لا نکہ میت کے لیے قرآن خو انی نہ تو قرآن سے ثا بت ہے اور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا کو ئی ثبو ت ملتا ہے حا فظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کر یمہ کہ انسا ن کے لیے صرف وہی ہے جس کی اس نے کو شش کی تفسیر میں لکھتے ہیں :" امام شا فعی اور ان کے اتبا ع نے اس آیت کر یمہ سے یہ مسئلہ استنبا ط فر ما یا ہے کہ قرا ت قرآن کا ثواب فو ت شد گا ن کو ہد یہ نہیں کیا جا سکتا اس لیے کہ وہ اس کی محنت و کوشش کا نتیجہ نہیں ہے اور اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل کو مستحب قرار نہیں دیا ہے اور نہ ہی آپ نے صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنہم اجمعین کو کسی ظا ہر ی حکم یا اشا ر ے سے اس کی طرف را ہنما ئی کی ہے اور یہ طریقہ کسی صحا بی سے بھی منقول نہیں ہے اگر اس مین نیکی کا کو ئی پہلو ہو تا تو وہ ضرور ہم سے پیش قد می کر تے نیک کا مو ں سے متعلق صرف کتا ب و سنت پر اکتفا کیا جا تا ہے کسی کے ذا تی فتویٰ قیا س یا را ئے سے کو ئی حکم ثا بت نہیں کیا جا سکتا البتہ دعا و صد قہ کا ثو اب پہنچے میں سب کا اتفا ق سے کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اس سلسلہ میں وا ضح ارشا دا ت مو جو د ہیں ۔(تفسیر ابن کثیر :ج 4ص258)
اس طرح مکا نا ت دو کا نا ت مین خیرو بر کت کے لیے خو د قرآن پڑھا جا سکتا ہے لیکن اس سلسلہ میں مدارس کے طلبا کی خد ما ت حا صل کر نا قرآن خو انی کے بعد دعوت طعا م کا اہتمام کر نا بھی قرون اولیٰ سے ثا بت نہیں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فر ما تے ہیں کہ جس نے ہما ر ے دینی معا ملے میں کو ئی نئی چیز ایجا د کی جو اس سے نہیں وہ مر دود ہے ۔(صحیح بخا ری :کتا ب الصلح )
لہذا ایسے کا مو ں سے اجتنا ب کر نا چا ہیے ۔(واللہ اعلم با لصوا ب )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب