السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شیخوپورہ سے محمد لطیف سوال کر تے ہیں کہ سر کے با لو ں کی شرعی حیثیت اور مقدار کیا ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کتب حدیث میں مرو ی مختلف روا یا ت سے پتہ چلتا ہے کہ سر کے با ل مو نڈ ے جا سکتے ہیں اور شر یعت نے ایسا کر نے کی اجا زت دی ہے البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمو ل یہ تھا کہ آپ کے با ل رکھے ہوتے تھے اور ان کی مقدار مختلف اوقا ت میں مختلف ہو تی تھی کبھی نصف کا نو ں تک اور کبھی کا نو ں کی لوؤں تک بڑھ جا تے بعض اوقات کند ھوں تک بھی پہنچ جا تے اور کبھی گیسو کی شکل اختیا ر کر لیتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رارشا د ہے کہ جس کے بال ہو ں وہ انہیں سنوارنے کا پا بند ہے سنوا ر نے تیل لگا نا کنگھی کر نا اور درمیان سے مانگ نکا لنا شا مل ہے لیکن افسو س ہما ری اکثر یت آج کل مغر بی تہذیب سے متاثر ہے فینسی با ل اور ٹیڑھی ما نگ نکا لنے پر فخر کیا جا تا ہے حا لا نکہ ایسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معمو لا ت کے خلا ف ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب