السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دینی مدارس میں پڑھا نے وا لے اسا تذہ کرا م با لخصوص جو سادات خا ندا ن سے تعلق رکھتے ہیں کیا مدرسہ میں تیا ر ہو نے وا لا کھا نا استعما ل کر سکتے ہیں جبکہ یہ کھا نا ما ل زکو ۃ سے تیا ر کیا گیا ہو ۔(عبد الو حید ملتا ن )
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دینی مدارس میں پڑھا نے وا لے سا دات یا غیر سا دات اسا تذہ سے یہ معا ملہ طے شدہ ہو تا ہے اگر وہ انفرادی طو ر پر مدرسہ میں رہا ئش رکھیں گے تو انہیں حق الخد مت کے طو ر پر تنخو ا ہ کے علا وہ قیا م و طعا م بھی دیا جا ئے گا اہل مدرسہ کے پا س جب صدقہ یا زکو ۃ کا ما ل پہنچ جا تا ہے تو اس کی حیثیت بد ل جا تی ہے جیسا کہ امام بخا ری رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلہ کے متعلق کتا ب الزکو ۃ میں ایک عنو ا ن با یں الفا ظ قا ئم کیا ہے ۔(با ب اذا تحولت الصد قۃ "یعنی جب صد قہ کی حیثیت بد ل جا ئے ۔ شارح بخاری حا فظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اس عنوا ن کی وضا حت کر تے ہو ئے لکھتے ہیں کہ فقد جا ز اللھا شمی تنا و لہا یعنی سا دا ت کے لیے اس کا استعما ل جا ئز ہے امام بخا ری رحمۃ اللہ علیہ نے دلیل کے طو ر پر حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک حدیث پیش فر ما ئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ ام المؤ منین سیدہ عا ئشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پا س تشریف لا ئے اور کہا کہ تمہا رے پا س کچھ کھا نے کے لیے ہے ؟حضرت عا ئشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا کہ آپ نے ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کع صدقہ کے ما ل سے جو بکر ی دی تھی اس نے کچھ گو شت ہمیں بھیجا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا کہ وہ صدقہ اپنے مقا م کو پہنچ چکا ہے (اس لیے اس کا استعما ل ہما رے لیے جا ئز ہے ) اس طرح کا ایک اور واقعہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س کچھ گو شت لا یا گیا دریا فت کر نے پر بتایا گیا کہ یہ حضرت بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر صد قہ کیا گیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ گو شت بر یرہ کے لیے صدقہ تھا ہما ر ے لیے ہد یہ ہے (صحیح بخا ر ی :کتا ب الحجۃ با ب قبو ل الحجۃ )
حا فظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ امام بخا ر ی رحمۃ اللہ علیہ نے ان دو نو ں حدیثو ں سے یہ مسئلہ ثا بت کیا ہے کہ سا دا ت خا ندا ن سے متعلق کسی شخص کو فرا ہمی زکو ۃ پر مقرر کیا جا ئے تو اس کے لیے ما ل زکو ۃ سے اجر ت لینا جا ئز ہے کیوں کہ وہ اپنے کا م کا معا وضہ لے رہا ہے صدقہ نہیں لے رہا ۔(فتح الباری : 3/ 357)
مذکو رہ وضا حت کے پیش نظر دینی مدارس میں پڑھا نے وا لے اساتذہ خواہ سا دات ہوں یا غیر سا دات نہیں مدرسہ کی طرف سے دئیے جا نے والے کھا نے کو تنا ول کر نے میں کو ئی حر ج نہیں ہے بعض حضرات کھانے کے عووض مدرسہ کے کھا تہ میں رقم جمع کر نے کا تکلف کر تے ہیں اخروی ثوا ب کے پیش نظر تو ایسا کیا جا تا ہے لیکن سادات خا ندا ن سے تعلق رکھنے کی وجہ سے ایسا کر نا محض تکلف ہے اسی طرح مدرسہکے زیر اہتمام اگر کو ئی مسجد کی ضرورت ہو تو مد رسہ کی رقم مسجد کی ضروریا ت پر بھی خر چ ہو سکتی ہیں ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب