السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
چونیاں سے رانا محمدسلیم دریافت کرتے ہیں کہ اگر کوئی عورت شرعی پردہ کےساتھ گاڑی چلاتی ہے تو اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مرد اورعورت اگر چہ بنیا دی طو ر پر "نفس واحدۃ کی پیدا وار ہیں تا ہم فطری طو ر پر مر د جفا کش اور عورت نا زک مزا ج ہو تی ہے ان دو نو ں کی بنا وٹ و سا خت کا لحا ظ رکھتے ہو ئے خا لق نے ہر دو نو ں کا دا ئرہ کا ر بھی الگ الگ متعین فر ما یا ہے اجنبی مر د اور عورت کے با ہمی اختلا ط کو نا جا ئز ٹھہرا یا تا کہ ایسا کر نا ان کے لیے کسی قسم کے فتنہ کا با عث نہ ہو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ مردوں اور عورتوں کو راستہ میں اکٹھے چلتے ہو ئے دیکھا تو عورتوں سے مخا طب ہو کر فر ما یا ایک طرف ہٹ جا ؤ ر ا ستہ کے درمیا ن میں چلنا تمہا را حق نہیں را ستہ کے کنار ے پر چلو ۔ (ابو داؤد کتا ب الادب )
اس فر ما ن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحا بیا ت دیوا رو ں کے سا تھ سا تھ چلتیں بعض دفعہ ایسا ہو تا کہ ان کے کپڑ ے دیوا روں سے چپک جا تے اس کے علا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اند یشہ اختلا ط کے پیش نظر عورتوں کو جنا زہ کے سا تھ چلنے سے منع فر ما یا ہے ۔ (مسند ابی یعلی : بحوالہ فتح الباری ؛ 3/ 182)
ان تصر یحا ت سے معلو م ہو تا ہے کہ شریعت کی نظر سے وہ کا م بھی حرام ہیں جو ارتکا ب حرا م کا پیش خیمہ یا ذر یعہ ہو ں صورت مسئولہ کا شر عی پر دہ کے سا تھ ڈرائیونگ کر نا بھی اسی اصول کی زد میں آتا ہے مغر بی تہذیب کے پر ستا ر اس طرح کے چو ر دروازوں کی تلا ش میں رہتے ہیں کئی با تیں ہما ر ے مشا ہدے میں ہیں جو ابتدا ئی طو ر پر کسی حد تک قا بل قبو ل ہو تی ہیں لیکن ترقی کے مرا حل سے گزرتی ہو ئی ناقابل قبو ل بلکہ حرا م کی حد تک پہنچ جا تی ہیں عورتوں کا گا ڑی چلا نا بھی اسی قبیل سے ہے گا ڑی چلا نے کے دورا ن بے شما ر ایسے مرا حل سے گزر نا پڑتا ہے جو عورت کی نسوا نیت بلکہ اس کی عزت و حر مت کے منافی ہیں مثلاً: (1)ڈرائیوری کے لیے نگاہ کو آزادانہ گھما نے کی ضرورت ہو تی ہے ۔(2)گا ڑی خرا ب ہو نے کی صورت میں مر دوں سے گفتگو اور ان کا سا منا کر نا پڑ تا ہے معمو لی نقص دور کر نے کے لیے بسا اوقا ت خو د بھی مصورف عمل ہو نا پڑتا ہے ۔
(3)ٹریفک پو لیس سے بھی وا سطہ پڑتا ہے یہ تما م چیز یں عورتوں کی عضمت کے خلا ف ہیں اس کے علا وہ مختلف مقا ما ت پر عورت فتنہ و فسا د کا با عث بن سکتی ہے مثلاً: پٹرو ل پمپ راستہ اشا را ت کی جگہ اور تفتیش وغیرہ کے مقا ما ت جہا ں اسے رکنا پڑتا ہے لہذا اس کے متعلق ہمار ی وہی رائے ہے جو مفتی اعظم شیخ عبد العزیز بن با ز رحمۃ اللہ علیہ کی ہے عورت کا گا ڑی چلا نا شر عاً درست نہیں ہے کیوں کہ اس کی اجا ز ت دینے سے عورتوں کے تما م اسلا می تحفظا ت ختم ہو جا ئیں گے اور ان کا مقا م و قا ر بھی مجرو ح ہو گا اس لیے عورت کو " عورت " ہی رہنے دیا جا ئے اور اس چرا غ خا نہ کو شمع محفل نہ بننے دیا جا ئے ۔(واللہ اعلم بالصوا ب)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب