السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
منچن آبا د سے محمد با قر دریا فت کرتے ہیں کہ داڑھی کے با ل جو رخسا روں کے اوپر نمودار ہو تے ہیں اور بعض اوقا ت آنکھوں تک پہنچ کر تکلیف کا با عث بنتے ہیں کیا اس قسم کے با ل بھی داڑھی کا حصہ ہیں یا نہیں ؟ شر عی طو ر پر انہیں کاٹنے میں کو ئی حر ج تو نہیں ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
داڑھی رکھنا ایک اسلا می شعا ر اور مردوں کے لیے با عث زینت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی ثا بت ہے کہ اسے مطلق طو ر پر چھوڑ دیا جا ئے اور اس کے طول و عرض سے ترا ش و خرا ش کر تے ہوئے کچھ تعرض نہ کیا جا ئے دارھی کے متعلق مختلف ا حا دیث مرو ی ہیں (1)مشرکین کی مخا لفت کر و ا اور داڑھی کو بڑھاؤ اور مو نچھیں پست کرو ۔(صحیح بخا ری )
(2)مو نچھوں کو کا ٹو اور داڑھی کو چھو ڑ دو اس سلسلہ میں آتش پر ست مجو سیوں کی مخا لفت کرو ۔ (صحیح مسلم )
(3)اپنی مو نچھوں کو چھوٹا کرو اور داڑھی کو بڑھا ؤ اور اہل کتا ب کی مخالفت کرو ۔(مسند امام احمد رحمۃ اللہ علیہ )
ان احا دیث کا تقاضا یہی ہے کہ مشر کین بے دین لو گوں آتش پرستوں اور یہود و نصا ری کی مخا لفت کر تے ہو ئے داڑھی بڑھنا اور مو نچھیں پست کرا نا ضروری ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی بڑھا نے اور مونچھیں پست کر نے کو امو ر فطر ت سے شما ر کیا ہے لہذا اس داڑھی کو اپنی حا لت پر رہنے دیا جا ئے لغوی لحا ظ سے بھی "لحیۃ "کی تعریف یہ ہے کہ وہ با ل جو ر رخسا روں اور ٹھو ڑی پر اگے ہو ں انہیں داڑھی کہا جا تا ہے چنانچہ المعجم الو سیط میں با یں الفا ظ اس کی تعر یف کی گئی ہے ۔ "شعر.الخدین والذقن " رخسا روں اور ٹھو ڑی کے با ل داڑھی کہلا تے ہیں اس لیے رخسا روں پر اگنے والے با ل بھی داڑھی کا حصہ ہیں جن کا کاٹنا جا ئز نہیں صورت مسئولہ میں اگر رخسا روں کے با ل واقعی آنکھوں کے لیے با عث تکلیف ہیں (اگر چہ یہ صورت ابھی تک ہما ر ے مشا ہدہ میں نہیں آئی )تو انہیں کا ٹا جا سکتا ہے کیوں کہ ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے :"اللہ تعا لیٰ دین کے معا ملہ میں تم پر تنگی نہیں کر نا چا ہتا ۔(الحج )
یا د رہے کہ مجبو ر ی کے وقت اس گنجا ئش کو اپنے فیشن کی تکمیل کے لیے بطو ر بہا نہ استعما ل نہ کیا جا ئے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب