سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(462) رخسار کے بال داڑھی میں شامل ہیں کہ نہیں؟

  • 11736
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1567

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

منچن آبا د سے محمد  با قر دریا فت کرتے ہیں  کہ داڑھی کے با ل  جو  رخسا روں  کے  اوپر  نمودار  ہو تے ہیں  اور بعض  اوقا ت  آنکھوں  تک پہنچ  کر تکلیف  کا با عث  بنتے ہیں کیا اس قسم کے با ل  بھی داڑھی کا حصہ ہیں یا نہیں  ؟ شر عی  طو ر  پر انہیں کاٹنے میں کو ئی حر ج  تو نہیں  ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

داڑھی  رکھنا  ایک اسلا می  شعا ر  اور مردوں  کے لیے  با عث  زینت  ہے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   سے یہی  ثا بت  ہے کہ اسے  مطلق  طو ر پر چھوڑ  دیا جا ئے  اور اس کے طول و عرض سے ترا ش  و خرا ش  کر تے  ہوئے  کچھ  تعرض  نہ کیا  جا ئے  دارھی  کے متعلق  مختلف ا حا دیث  مرو ی  ہیں (1)مشرکین  کی مخا لفت  کر و ا اور  داڑھی کو بڑھاؤ اور مو نچھیں  پست کرو ۔(صحیح بخا ری )

(2)مو نچھوں  کو  کا ٹو  اور داڑھی  کو چھو ڑ دو اس  سلسلہ  میں آتش  پر ست  مجو سیوں  کی مخا لفت  کرو ۔ (صحیح مسلم )

(3)اپنی مو نچھوں  کو چھوٹا  کرو  اور داڑھی  کو بڑھا ؤ  اور اہل کتا ب  کی مخالفت کرو ۔(مسند امام احمد رحمۃ اللہ علیہ )

ان احا دیث کا تقاضا یہی ہے کہ مشر کین  بے دین  لو گوں  آتش  پرستوں  اور یہود و نصا ری کی مخا لفت کر تے ہو ئے  داڑھی  بڑھنا  اور مو نچھیں  پست  کرا نا ضروری  ہے ۔ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے داڑھی  بڑھا نے  اور مونچھیں  پست  کر نے  کو امو  ر فطر ت  سے شما ر  کیا ہے  لہذا  اس داڑھی  کو اپنی  حا لت  پر رہنے دیا جا ئے  لغوی لحا ظ  سے بھی "لحیۃ "کی تعریف  یہ ہے  کہ وہ با ل  جو ر رخسا روں  اور ٹھو ڑی  پر اگے  ہو ں  انہیں  داڑھی  کہا جا تا  ہے چنانچہ  المعجم الو سیط  میں  با یں الفا ظ  اس کی تعر یف  کی گئی  ہے ۔ "شعر.الخدین والذقن " رخسا روں  اور ٹھو ڑی  کے با ل  داڑھی  کہلا تے ہیں  اس لیے  رخسا روں پر اگنے  والے با ل  بھی داڑھی کا حصہ  ہیں جن  کا کاٹنا  جا ئز  نہیں  صورت  مسئولہ  میں  اگر  رخسا روں  کے با ل  واقعی  آنکھوں  کے لیے  با عث  تکلیف  ہیں (اگر چہ  یہ صورت  ابھی  تک  ہما ر ے  مشا ہدہ  میں نہیں  آئی )تو انہیں کا ٹا جا سکتا ہے  کیوں کہ ارشا د با ر ی تعا لیٰ  ہے :"اللہ تعا لیٰ  دین  کے معا ملہ  میں  تم  پر تنگی   نہیں  کر نا  چا ہتا ۔(الحج )

یا د رہے  کہ مجبو ر ی  کے وقت  اس گنجا ئش  کو اپنے  فیشن  کی تکمیل  کے لیے  بطو ر بہا نہ  استعما ل  نہ کیا جا ئے  ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:466

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ