سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(451) جہنم کے عذات کی مدت

  • 11725
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1136

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سیا لکو ٹ  سے حا فظہ  دریا فت کر تے ہیں  کہ جہنم کا عذا ب  محددو مدت  کے لیے  ہے مدت  ختم ہو نے کے بعد  کیا جہنم  کو ختم کر دیا جا ئے گا نیز ہم نے سنا ہے  کہ شیطا ن (ابلیس )کو کسی ایسے اسم اعظم  کا علم  ہے جس  کے ذریعے  وہ دعا  کر ے گا  تو اللہ تعا لیٰ اس کی دعا قبو ل  کر کے اسے جہنم  سے آزاد کر دیں گے  اور اسے  جنت  میں دا خلہ مل جا ئے گا ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اہل علم  جہنم  کے متعلق  ارشاد با ری  تعا لیٰ  ہے کہ  وہ جہنم  میں مدتوں  پڑے رہیں گے ۔(4/النسا ء :23)

اس آیت کر یمہ  سے بعض لو گو ں  نے یہ مطلب  کشید کر نے  کی کو شش کی ہے  کہ جہنم  کا عذاب  ایک  محدود مدت  تک کے لیے  ہو گا  کیا ں  کہ احقا ب حقب کی جمع  ہے جس  کا معنی مد ت  درازہے  ان  کا کہنا  ہے  کہ یہ  مدتیں  خوا ہ  کتنی  ہی طویل  ہو ں  با لا آخر  وہ  ختم  ہو جا ئیں  گی  لیکن  یہ خیا ل  در ست  نہیں  ہے  کیوں  کہ حقب  کا معنی  ہے  در پے  آنے  والا طو یل  دورا ینہ کہ ایک  دور  ختم  ہو نے  کے بعد  دوسرا  شروع  ہو جا ئے  اس کا مطلب  یہ ہے  کہ احقا ب  ایسے  ادوار  کے لیے  بو لا  جا ئے  گا  جو مسلسل  ایک  دوسرے  کے بعد  آتے  چلے  جا ئیں  اور کو ئی  دور  بھی  ایسا  نہ  ہو جس کے بعد  دوسرا   نہ آئے  اس کے علا وہ  جہنم خیا ل کہ اسے  محدود مدت  کے لیے  با قی رہنا ہے  قرآن کر یم  کے دیگر  بیا نا ت  سے ٹکرا تا  ہے جن  میں اہل  جہنم  کے لیے  خلود (ہمیشگی ) کا لفظ  استعما ل کیا گیا ہے بلکہ بعض  مقا ما ت  پر اس خلو د کو مؤ کد  کر نے  کے لیے  ابد (ہمیشہ ہمیشہ )کے الفا ظ  بھی قرآن  کر یم  نے استعمال  فر ما ئے ہیں بلکہ  ایک مقا م  پر  تو یہ صرا ھت  مو جو د ہے کہ وہ اہل جہنم  چا ہیں  گے  کہ جہنم  سے نکل  بھا گیں  مگر  وہ اس سے ہر گز  نکلنے  والے نہیں ہیں  اور ان  کے لیے قا ئم  رہنے والا عذا ب ہے ۔(5/الما ئدہ :37)

کیا ان تصریحا ت  کے بعد  بھی اس تصور  کی گنجا ئش ہے کہ جہنم میں اللہ کے با غی ہمیشہ  نہیں  رہیں گے بلکہ  کبھی نہ کبھی وہ اس سے  نکلنے میں کا میاب  ہو جا ئیں گے ۔(العیا ذبا للہ )

نیز شیطا ن (ابلیس  ) کے متعلق  سوال میں جو مفروضہ قا ئم کیا گیا ہے کہ اسم اعظم  کا علم  ہے جس کے ذریعے  وہ جہنم سے نکل  جا ئے گا اور جنت  میں دا خلہ  مل جا ئے گا  اگر اسے  صحیح  ما ن  لیا جا ئے  تو اس عا لم  رنگ  و بو میں معر کہ  حق  و با طل  ایک کھلنڈرے  کا کھیل معلو م ہو تا  ہے قرآن کریم میں کئی  ایک مقا ما ت  پر اس با ت  کی صرا ھت  مو جو د  ہے کہ ابلیس  اور اس کے پیرو کا ر  جہنم  میں ہمیشہ  ہمیشہ  رہیں  گے  اللہ تعا لیٰ نے ابلیس  کو صرف  قیا مت  تک  زندہ رہنے  کی مہلت  دی ہے  تا کہ اولا د آدم کو گمرا ہ کر نے  کے متعلق  اپنے ارما ن پو ر ے کر ے  اور بس دراصل  اس قسم کے مفروضے  وہ لو گ  قا ئم کر تے ہیں  جو اپنے اندر شر یعت  پر عمل  پیرا  ہو نے  کی ہمت  نہیں  پا تے  اس قسم  کی طفل  تسلیوں  کے بل  بو تے  با غیا نہ زند گی  بسر کر تے  ہیں  بہر حا ل  سوال  میں ذکر  کر دہ  دونو ں  با تیں  عقل  و نقل کے خلا ف  ہیں ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:457

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ