سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(444) امام بخاری کا مسلک

  • 11718
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 3961

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لا ہو ر سے عطا الرحما ن لکھتے ہیں کہ حضرت امام  بخا ر ی  رحمۃ اللہ علیہ   کے متعلق  کہا جا تا ہے  کہ وہ شا فعی  المسلک  تھے  اور اپنی  صحیح  بخا ری  میں انہوں  نے اسی  مسلک  کی تر جما نی  کی ہے  اس کے متعلق  وضا حت  فر ما ئیں


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام بخا ری  رحمۃ اللہ علیہ   فقہی  فروعات اور اجتہا دی  مسا ئل  مین دنیا  کے مرو جہ  مسا لک  سے با لکل آزاد  ہیں  وہ مرو جہ  طر یقہا ئے  فکر  سے کسی  کے بھی  پا بند  نہیں  ان  کی ما یہ  نا ز  تصنیف  الجا مع  اتصحیح اس  وقت ہما ر ے  سا منے ہے جسے  جملہ  مکا تب  فکر  کے   ہا ں  پڑھا  پڑھا یا جا تا  ہے یہی وہ پا کیزہ نو شتہ ہے  جس سے  ہمیں  امام  بخا ری  رحمۃ اللہ علیہ   کے مسلک کا پتہ  چلتا ہے  ایما ن  و علم  عبا دا ت و معاملا ت  معا شیات  و اخلا قیا ت  تعلقات  و محا ربا ت  اور بد عا ت  سے اجتناب  جیسے  اہم  گو شے  اس کی  وسعت  میں  سمو دئیے  گئے  ہیں اس میں شک نہیں کہ امام بخا ری  نے نو اقض  وضو  کے متعلق  عنوان  با یں  الفا ظ  قا ئم  کیا ہے :"کو مخر جین  یعنی   قبل  اور دبر کے علا وہ  کسی  اور چیز  کو نا قص  وضو  نہیں ما نتے  نا قص وضو  کے متعلق نہ پو رے  طور پر شوافع  سے متفق  ہیں  اور نہ ہی ہمہ  وجو ہ  سے ما لکیہ  کے ہم  نو اہیں  اور نہ  ہی کلی  طو ر  پر آپ  نے احنا ف  کی مخا لفت  کی ہے  بلکہ  اس سلسلہ  میں  مستقل  طو ر پر ان کی اپنی  را ئے  ہے امام  بخا ری  قے نکسیر  خو ن  اور پیپ  وغیرہ  کے نکلنے  سے احنا ف کے مخا لف ہیں  اور عورت  کو ہا تھ  لگا نے  سے وضو  ٹو ٹ  جا نے کے متعلق  وہ  موا لک  کی مخا لفت  کر تے ہیں اسی طرح  اگر مخر جین  سے کو ئی  کیڑا  وگیرہ  برآمد  ہو تو وضو  ٹو ٹے  گا یا نہیں ؟ اس کے متعلق    وہ موالک  کی مخا لفت  کر تے ہیں  الغر ض  وہ کلی  طو ر  پر احنا ف  موا لک  اور شوا فع  میں سے  کلی  طو ر  کسی  کے ساتھ متفق نہیں ہیں بلکہ وہ صا حب اجتہا د  ہیں متعدد  مقا ما ت  پر  انہو ں نے شوافع کی تر دید فر ما ئی  ہے جس  کی وضا حت  حسب ذیل ہے :

(1)شوافع  کا مو قف  ہے کہ زکو ۃ  جہا ں  سے  وصو ل  کی جا ئے  وہا ں  کے فقراء  میں  اسے تقسیم کیا  جا ئے  دوسری  جگہ  اسے تقسیم  کر نا  ان  کے ہا ں  درست نہیں ہے امام بخا ری  رحمۃ اللہ علیہ   نے ان  کی تر دید  کر تے ہو ئے  ایک عنوا ن  یو ں  قا ئم کیا ہے :"اغنیا سے صدقہ  لے کر فقرا  کو دیا جا ئے خوا ہ وہ کہا ں کے رہنے والے ہوں :

(2)شوافع کا خیا ل  ہے کہ زکوۃ  ان  تما م  مصا رف  پر خر چ  ہو نی  چا ہیے  جن  کا ذکر قرآن کر یم  میں ہے  امام بخا ری  رحمۃ اللہ علیہ  کے نز دیک یہ پا بندی  صحیح  نہیں ہے  اگر ضرورت  ہو تو  پو ری زکو ۃ  ایک مصرو ف  پر بھی خر چ  کی جا سکتی ہے آپ نے ایک عنوا ن قائم کیا ہے صدقہ کے اونٹ اور ان کا دودھ  صرف ابناء السبیل پر استعما ل  کر نا ۔

(3)شوافع  کے نزدیک جمعہ کے لیے کم از کم  چا لیس  آدمیو ں کا اجتماع  ضروری ہے  امام  بخا ری  رحمۃ اللہ علیہ   نے ان تر دید  فر ما ئی ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک نے ایک دفعہ  صرف  با ر ہ آدمیوں کے ہمرا ہ نما ز جمعہ ادا فر ما ئی یہ مو قف شوافع کے خلا ف  ہے ۔

(4)امام شافعی  رحمۃ اللہ علیہ   کے نز دیک سر کے مسح  کے متعلق  کسی قسم  کی تحدید  نہیں  ہے ان  کے نز دیک  سر کے  کسی  بھی  حصہ  کا مسح  فرض کی  ادائیگی  کے لیے کا فی ہے  خواہ اس کی مقدار  ایک یا د و با ل ہی کیو ں  نہ ہو  لیکن  امام بخا ری  رحمۃ اللہ علیہ  کے نزدیک پو ر ے سر کا مسح کر نا  ضروری  ہے انہوں  نے اس کے متعلق  ایک باب  با یں  الفاظقائم کیا ہے "پو ر ے  سر کا مسح کر نا  اسی طرح امام بخا ری  رحمۃ اللہ علیہ  نے دیگر  مسا لک  سے بھی اختلا ف  کیا ہے بخا ری کے طا لب  علم  پر یہ با ت  مخفی  نہیں ہے ۔

(5)حنا  بلہ کا مشہور مسلک  ہے کہ جمعہ قبل زوال  بھی درست  ہے  لیکن حضرت امام بخا ری  رحمۃ اللہ علیہ  نے ان کی تر دید  کر تے ہو ئے  ایک  عنوا ن یو ں  قا ئم کیا ہے جمعہ کے وقت  کا آغا ز زوال آفتا ب  سے ہو تا ہے ۔

(6)حیوا نا ت  کے سور  اور ان کی حلت و حر مت  کے متعلق  امام بخا ری  رحمۃ اللہ علیہ  نے موا لک  کے مشہور  مسلک  کی مخا لفت  فر ما ئی  ہے حا صل  کلا م یہ ہے کہ امام بخا ری  رحمۃ اللہ علیہ  نے اپنی صحیح بخا ری  میں ایک خا ص  مسلک کو اختیا ر  فر ما یا  ہے جس کی بنیا د  صرف  کتا ب و سنت  ہے مذہب  اربعہ  سے کسی کی موافقت  یا مخالفت  کا انحصا ر دلیل پر ہے اس لیے ان کی شا فعیت  یا حنبلیت کا دعویٰ  صرف  خو ش  فہمی  ہے صحیح  بخا ری  کے مطا لعہ  کر نے  سے  یہ با ت  روز روشن  کی طرح  واضح  ہو جا تی ہے ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:452

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ