السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس حدیث کی صحت کے بارے میں بتائیں جس میں ہے "اللہ تعالی محمدﷺ کو ہماری طرف سے وہ بدلہ دے جس کا وہ اہل ہے جو یہ کہے گا تو ستر ہزار فرشتوں کو ستر صبح تک تھکائے گا"؟ الأخ أبو عمر ذير احمد 28 ءشوال 1413
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس حدیث کو اما م طبرانی نے الکبیر اور الاوسط میں اب عباس ؓ سے روایت کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو کہے" اللہ تعالی بدلہ دے ہماری طرف سے محمدﷺ کو جس کا وہ اہل ہے تو اس نے ستر کاتبوں کو ایک ہزار صبح تک تھکا دیا۔ اسی طرح الترغیب (2/504) میں ہے اور اس حدیث کو امام ذہبی نے میزان الاعتدال میں هانيء بن المتوكل الأسكندراني کے ترجح میں ذکر کیا ہے ، ابن حبان کہتے ہیں کہ اس پر مناکیر کثرت سے داخل ہوئی تھیں تو اس سے احتجاج کسی صورت جائز نہیں۔ تو اس کی مناکیر میں سے یہ حدیث بھی ہے امام سیوطی نے بھی اس حدیث کو الحاوی (2/53) میں اسی سند سے ذکر کیا ہے جس میں شخص ہے۔
امام هيثمي نے المجمع (10/163) میں اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد کہا "روایت کیا اسے طبرانی نے کبیر اور اوسط میں اور اس میں ھانئ بن المتوكل ضعیف ہے۔" مولانا زکریا نے فضائل درود میں یہ حدیث نقل کی ہے ، سخاوی نے یہ حدیث نقل کر کے اس کی تمام سندیں بسط کے ساتھ لکھی ہیں۔ السلسلة (3/206) میں ذکر کیا ہے ۔ تو حدیث بہت ضعیف ہے اور الصلاة على النبي کی فضیلت میں صحیح حدیثیں اس سے مستغنی کرتی ہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب