السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
غریب آباد جہا نیا ں سے حا فظ محمد شفیع لکھتےہیں کہ ایک لڑکی کی اس کے بہنو ئی نے پرو رش کی ہے اور اس کی شا دی کا فر یضہ بھی اپنے ہاتھو ں سر انجا م دیا اب کیا وہ اپنے بہنو ئی سے پردہ کر ے گی جبکہ اس کی بہن بہنو ئی کے نکا ح میں مو جو د ہے ----؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پردے کے متعلق ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے :" کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیو یو ں سے اگر تمہیں کچھ ما نگنا ہے تو پر دے کے پیچھے سے مانگا کرو ۔(33/الاحزاب :53)
روایا ت میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس آیت کے نزو ل سے پہلے متعدد مر تبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کر چکے تھے کہ آپ کے ہاں بھلے اور برے لو گ آتے ہیں کا ش !آپ اپنی ازواج مطہرا ت کو پر دہ کر نے کا حکم دیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چو نکہ قا نو ن سا زی میں مختا ر تھے اس لیے آپ اللہ کی طرف سے اشارہ کے منتظر رہے آخر کا ر یہ حکم آگیا کہ محرم مردو ں کے علا وہ کو ئی مرد آپ کے گھر نہ آئے اور جس غیر محر م کو خو اتین سے کو ئی کا م ہو وہ پر دے کے پیچھے سے با ت کر ے ا گلی آیت میں ان محرم رشتہ دارو ں کی فہرست ہے جن سے پردہ ضروری نہیں ہے چنانچہ فر ما یا :" ازواج مطہرا ت کے لیے اس میں کو ئی مضا ئقہ نہیں کہ ان کے با پ ان کے بیٹے انکے بھا ئی ان کے بھتیجے ان کے بھا نجے ان کے میل جو ل کی عورتیں اور ان کے مملو ک گھرو ں میں آئیں ۔(33/الاحزا ب :55)
اس فہرست میں بہنو ئی کا ذکر نہیں ہے لہذا اس سے پردہ کر نا ضروری ہے اس آیت میں چچا اور ماموں کا ذکر اس لیے نہیں کیا گیا کہ وہ عورت کے لیے بمنزلہ والدین ہیں یا پھر ان کے ذکر کو اس لیے سا قط کر دیا گیا ہے کہ بھا نجو ں اور بھتیجوں کا ذکر آجا نے کے بعد ان کے ذکر کی حا جت نہیں ہے کیوں کہ بھا نجے اور بھتیجے سے پردہ نہ ہو نے کی جو وجہ ہے وہی چچا اور مامو ں سے پردہ نہ ہو نے کی وجہ بھی ہے بہر حا ل بہنو ئی ان محر م رشتہ دارو ں میں شا مل نہیں ہے جس سے پردہ نہیں کیا جا سکتا بلکہ پردہ کے لیے ضا بطہ یہ ہے کہ جس عورت کا نکا ح کسی وقت بھی ہو سکتا ہو اس سے پر دہ کر نا ضروری ہے بہنو ئی اپنی سا لی سے نکا ح کر سکتا ہے بشر طیکہ اس کی بیو ی فو ت ہو جا ئے یا اسے طلا ق مل جا ئے پر دے کے متعلق یہ ابتدا ئی احکا م تھے سورہ نو ر میں احکا م ستر بیا ن کیے گے ہیں وہا ں بھی جن لو گو ں کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے ان میں بہنو ئی شا مل نہیں ہے ارشا د با ری تعا لیٰ ہے کہ وہ (عورتیں ) اپنا بنا ؤ سنگا ر نہ ظا ہر کر یں مگر ان لو گو ں کے سا منے (شو ہرو ں کے بھا ئی اپنے بیٹے بھا ئی شوہرو ں کے بیٹے بھا ئیو ں کے بیٹے بہنو ں کے بیٹے ---)(24/النو ر :31)
صورت مسئولہ میں اگر چہ بہنو ئی نے اپنی سا لی کی پرورش کی اور اس کی شا دی کا فریضہ بھی اپنے ہا تھو ں سے سر انجا م دیا ہے تا ہم وہ اس کے لیے محر م نہیں ہے جس سے پردہ اٹھا دیا گیا ہو بلکہ وہ اس کے لیے غیر محرم ہے جس سے پردہ ضروری ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب