سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(115) خضر علیہ السلام فوت ہو گئے ہیں

  • 11691
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1083

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ نے خضر علیہ السلام کے فعت ہونے کا فتوی دیا تھا اور حدیث میں وارد ہے کہ نبی ﷺ جب فوت ہوئے تو غسل دیتے وقت صحابہ حیران ہوئے کہ انہیں لباس سمیت غسل دیں یا بے لباس کر دیں تو مکان کے ایک کونے سے آواز آئی کہ نہیں لباس میں غسل دے دو  اور آواز دینے والے خضر علیہ السلام تھے تو اس حدیث سے آپ کا فتوی منقوض ہوا ؟ اخوکم عبداللہ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ولا حول ولا قوة الا بالله

ہم نے جو خضر علیہ السلام کی وفات  کا فتوی دیا ہے وہ درست ہے آئندہ ان شاءاللہ دلائل کا ذکر ہوگا۔

اور آپ نے حدیث ذکر کی ہے اسے امام بیہقی نے دلائل النبوۃ میں روایت کیا ہے جیسے کہ مشکوۃ (2/549) رقم (5972) میں جعفر بن محمد سے روایت ہے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ قریش کا ایک شخص ان کے والد علی بن الحسن کے پاس آیا اور کہنے لگا کیا میں آپ کو رسول اللہ ﷺ کی حدیث نہ سناوں انہوں نے کہا ہاں سناو۔ تو وہ کہنے لگا کہ جب رسول اللہ ﷺ بیمار ہوئے تو جبرئیل علیہ السلام آپ کے پاس آکر کہنے لگے ؛ اے محمد ﷺ اللہ تعالی نے مجھے آپ کی تکریم کے لئے بھیجا ہے الخ،  اور اس میں ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ فوت ہوئے اور تعزیت ہونے لگی تو لوگوں نے مکان کے کونے سے یہ آواز سنی : "اے گھر والوں تم پر سلام ہو اور اللہ تعالی کی رحمتیں اور برکتیں ہوں اور اللہ ہی ہیں ہر مصیبت سے تسلی ہے اور وہی ہر فوت ہونے والے کا خلیفہ ہے اور ہر فوت ہونے والی چیز کا پایا جانا اسی کے پاس ممکن ہے۔ تو اسی سے ڈرو اور اسی سے امید رکھو، ثواب سے محرومی ہی بڑی مصیبت ہے تو علی کہنے لگے "تم جانتے ہو یہ کون ہیں ؟ یہ خضر علیہ السلام ہیں۔"

اس کی سند کمزور ہے اور اس میں ارسال و انقطاع ہے کیونکہ علی بن حسن نے نبی ﷺ کا زمانہ نہیں پایا۔ تو اس حدیث سے حیات خضر پر استدلال نہیں کیا جاسکتا  اور یہ ان دلائل کے خلاف ہے جن کا ذکر آگے آئے گا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص222

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ