السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ساہیوال سے غلام حیدر لکھتے ہیں کہ ایک آدی نما ز پا نچ گا نہ کا پابند ہو نے کے با و جو د لو گو ں کو نا جا ئز تنگ کر تا ہے نیز جھو ٹے مقدمے کر تا اور جھو ٹی گو اہیا ں دیتا ہے ایسے انسا ن کے متعلق کیا سلوک کیا جا ئے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز دین اسلا م کا ایک اہم رکن ہے جس کا فلسفہ قرآن کر یم نے بایں الفا ظ بیا ن کیا ہے :" یقینا ً نما ز فحش اور برے کا مو ں سے رو کتی ہے ۔"(29/العنکو ت :45)
نما ز کے بے شما ر او صا ف میں ایک اہم وصف یہ ہے کہ نما ز بر ے کاموں سے رو کتی ہے لیکن اس با ت کا انحصا ر خو د اس آد می پر ہے جو اصلا ح نفس کا جذبہ اپنے اندر رکھتا ہو فا ئد ہ اٹھا نے کی نیت رکھے اور اس کی کو شش بھی کر ے اس قسم کے جذبا ت رکھنے والے نما ز ی پر نما ز اصلا حی اثرا ت ضرور ہو ں گے بصو رت دیگر دنیا کی کو ئی اصلا حی تد بیر بھی اس شخص پر کا ر گر نہیں ہو سکتی جو اس کا اثر قبو ل کر نے کے لیے تیا ر نہ ہو یا دانستہ اس کی تا ثیر کو دفع کر تا رہے قبو لیت نما ز کے لیے یہ ایک معیا ر ہے کہ اس نے نما ز کو کس حد تک فحش منکرا ت سے دو ر رکھا ہے اگر نما ز کے رو کنے سے وہ برا ئیو ں کے ارتکا ب سے رک گیا تو اس کی نما ز قبو ل ہو نے میں کو ئی شبہ نہیں چو نکہ اسلا م نے معا شر ہ کو ایک جسم قرار دیا ہے اگر جسم کا کو ئی حصہ صحیح کا م نہ کر ے تو اس کی اصلاح کر نی چا ہیے اگر کو شش کے با و جو د صحیح نہیں ہو تا بلکہ اس میں پڑے ہو ئے ز ہر سے یہ اند یشہ ہے کہ سا رے جسم میں سرا یت کر جائے گا تو اسے کا ٹ دینا ہی منا سب ہے لہذا ایسے بد عمل نما زی کی اصلاح کے لیے پو ر ی پو ری کو شش کر نی چا ہیے اگر تمام تر کو ششیں بے سو د ثا بت ہو ں تو اسے اپنے حا ل پر رہنے دیا جا ئے البتہ اسے اپنے دل سے کا ٹ دینا چا ہیے یعنی اس کے سا تھ قلبی تعلقا ت قا ئم نہ کیے جائیں ایما نی غیرت کا یہی تقا ضا ہے اللہ تعا لیٰ ایسے بد عمل نما زی کو راہ راست پر چلنے کی تو فیق دے آمین ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب