السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
پسرور سے شفیق الر حمن اسلم خریداری نمبر 188لکھتے ہیں کہ گھر میں کبو تر رکھنا شر عاً کیسا ہے کیا انہیں اڑا نا جا ئز ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
چھو ٹے بچو ں کی تفریح طبع یا گھر کی زینت کے لیے پر ندو ں کو گھر میں رکھا جا سکتا ہے بشر طیکہ ان کے حقو ق کا پو را پو را خیا ل رکھا جائے جیسا کہ حد یث میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک ابو عمیر نا می مادر ی بھا ئی تھا جس نے اپنے گھر میں نغیر نا می ایک سر خ چڑیا رکھی تھی جو کسی وجہ سے مر گئی تو ابو عمیر بہت پر یشا ن ہو ئے ۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر جا تے تو عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مخا طب ہو کر فر ما تے :" اے ابو عمیر ! نغیر کو کیا ہو ا ۔(صحیح بخا ر ی :6203)
بخا ری میں یہ وضا حت ہے کہ ابو عمیر نے یہ پر ندہ محض تفر یح طبع کے لیے رکھا تھا اگر کبو تر و ں کو اپنے گھر میں زینت اور بچو ں کے دل بہلانے کے لیے رکھا جا ئے تو حدیث با لا کے پیش نظر اس کی گنجا ئش ہے لیکن انہیں اڑا نے اور شر ط لگا نے کے لیے رکھنا نا جا ئز ہے حد یث میں ہے کہ رسو ل للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو کبو تر وں کے پیچھے پیچھے بھا گ رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :' کہ شیطا ن ہے ما د ہ شیطا ن کے پیچھے بھا گ رہا ہے۔:(مسند امام احمد :2/452)
امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ امام ابن ما جہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس حد یث پر با یں الفا ظ عنو ان قائم کیا ہے ۔ "کبو تر و ں سے کھیلنا "ابن ما جہ میں مختلف صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنہم اجمعین سے اس کی کرا ہت کے متعلق متعدد روا یا ت ہیں۔(3764۔3765۔3767)
ان کے پیش نظر انسا ن کو اس قسم کے فضو ل شو ق سے اجتنا ب کرنا چاہیے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب