السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جھنگ سے حا فظ محمد ارشد لکھتے ہیں کہ عید ین کے مو قع پر کو ئی عورت دوسری عورت کو گھر میں نما ز عید پڑھا سکتی ہے یا نہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فرض نمازوں کے متعلق عورت کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ اس کا گھر میں نماز پڑھنا مسجد میں حا ضر ہو نے سے بہتر ہے لیکن عیدین کے موقع پر شو کت اسلام کے اظہار کے لیے عورتو ں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ مردو ں کے ہمراہ چلے عید ین میں نما ز ادا کر یں اگر اپنی مجبو ر ی کی وجہ سے وہ نما ز نہیں پڑھ سکتیں تو بھی مسلما نوں کے ساتھ ان کی دعا وغیرہ میں ضرور شا مل ہو ں البتہ نما ز نہ پڑھیں بلکہ عورتو ں سے الگ رہیں حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں :" کہ ہیمیں حکم ہو تا تھا کہ ہم نو جوان اور پر دہ نشین عورتو ں کو نما ز عید ادا کر نے کے لیے اپنے ہمرا ہ لے کر نکلیں ۔(صحیح بخا ری :کتا ب العیدین باب خروج النسا ء )
اور جو عورتیں مخصوص ایا م میں ہیں وہ بھی ساتھ جا ئیں لیکن وہ نما ز سے الگ رہیں ۔(صحیح بخا ری :کتا ب العید ین باب : خرو ج النسا ء )
جن کہ پا س چا در ہو تی وہ اپنی سہیلی سے عاریتاً چا در لے کر عید گا ہ میں حا ضر ہو تی ۔(صحیح بخا ری )
خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیو یو ں اور بیٹیوں کو عید گا ہ چلنے کا حکم دیتے ،(مسند امام احمد :ج1ص231)
بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر عورت کو عید گا ہ جا نے کی تا ئید ی کا حکم ارشا د فرماتے ۔(بیہقی :ج 3 ص306)
ان تمام احا دیث کا تقا ضا ہے کہ عورتیں گھروں میں الگ نما ز با جما عت پڑھنے کی بجا ئے عا م مسلما نو ں کے ہمرا ہ نما ز عید ادا کر یں لہذا عورتو ں کو الگ جما عت نہیں کرانی چا ہیے جبکہ عید گا ہ میں ان کے لیے پردے کا انتظا م ہو تا ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب