سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(402) بعض عورتوں کا بناؤسنگھار بنا کر عید گاہ میں جانا

  • 11668
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 981

سوال

(402) بعض عورتوں کا بناؤسنگھار بنا کر عید گاہ میں جانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ساہیوال سے عبدالسلام لکھتے ہیں کہ بعض عورتیں عید کے دن بناؤ سنگھا ر  دکھا نے  کے لیے  عیدگا ہ  جا تی ہیں  ان  حا لا ت  میں عورتو ں  کا عید  پڑھنے  کے لیے عیدگاہ  جانا کیسا  ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مردو ں کے علا وہ  مستو را ت  کا بھی عید گا ہ  میں  جا کر  نما ز  عید  میں شر یک  ہو نا  مسنون  ہے چنانچہ  ام عطیہ   رضی اللہ تعالیٰ عنہ   روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ہمیں  حکم دیا کہ عید  الفطر  اور  عید الاضحیٰ کے دن  ہم چھو ٹی  بچیوں  پر دہ  نشین  جوان  لڑکیو ں  حتیٰ کہ روایت  ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم حا ئضہ عورتوں کو بھی عید گا ہ  لے جا ئیں  تا کہ  مسلما نو ں کے اس عظیم اجتماع  کی خیرو بر کت  اور ان  کی دعا ؤں  میں شمو لیت  کر یں  البتہ  حا ئضہ  عورتیں  نما ز اور  جا ئے  نماز سے الگ  رہیں  میں نے عرض  کیا یا رسو ل اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  !بعض  عورتیں  ایسی  بھی ہیں  جن  کے پا س  چا در نہیں  ہو تی  آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :" جس  کے پا س  چا در  نہ ہواس  کی  بہن  کو چا ہیے  اسے  اپنی چا در  میں لے لے  اسے  اپنی  فا لتو  چا در  عا ر یتاًدے دے  ۔(صحیح  بخا ری :کتا ب  العید ین )

شا ہ  ولی  اللہ  محد ث  دہلو ی  رحمۃ اللہ علیہ   لکھتے ہیں  :"  کہ شو کت  اسلا م  کے لیے  تمام  افرا د  کا عورتو ں  اور بچو ں  سمیت  عید  گا ہ  میں جا نا مستحب  ہے ۔(حجۃ اللہ  البا لغہ )

حا فظ ابن  حجر  رحمۃ اللہ علیہ   نے  اس مسلہ پر تمام  صحا بہ کرا م  رضوان ا للہ عنہم اجمعین  کا اجماع  نقل  کیا ہے (فتح  البا ر ی )

البتہ  اس سنت  پر عمل  کر نے  کے لیے  مند ر جہ ذیل  امو ر کو پیش  نظر  رکھنا  چا ہیے ۔

(1)عورتیں  با پر  دہ  سا د ہ لبا س  میں عید گا ہ  جا ئیں  اور  مہکنے والی خو شبو  وغیرہ  نہ لگا ئیں ۔

(2)ظا ہر ی  آرا ئش  و زیبا ئش  سے بھی  گریز  کر یں   و گر  نہ نیکی  بر با د  گناہ  لا ز م  کے مترا دف  ہو گا ۔

(3)راستہ  کے ایک طرف  ہو کر  چلیں  اور مردوں  کے  اختلا ط  سے پر ہیز  کر یں ۔

(4)عید گا ہ  میں تکبیرا ت  اور ذکر  الہیٰ  میں مصروف  رہیں  اور ادھر  ادھر  کی با تو ں  میں وقت  ضا ئع  نہ کر یں ۔

(5)شو ر و غل  کر نے والے  شرارتی  بچو ں  کو ہمرا ہ  نہ لا ئیں ۔

(6)سوال میں جس صورت  حا ل کا ذکر  کیا گیا ہے یہ انتہا ئی  افسو س  نا ک  ہے عورتو ں  کو عا م  حا لا ت  میں بھی  ان احکا م  کا پا بند کیا گیا ہے۔

(7)اپنی  نگا ہو ں کو نیچا  رکھیں  اور شر مگا ہو ں کی حفا ظت  کر یں   نیز اوڑھنیا ں  گر یبا نو ں  پر ڈا لے  رکھیں ۔

(8) اپنی آرا ئش  کو کسی کے سا منے ظا ہر  نہ کر یں  کیو ں  کہ ایسا  کر نے سے ان  کی عفت  مآبی  مجروح  ہو تی ہے ۔

(9)چلتے  وقت  اپنے پا ؤں  زور  سے نہ  ما ریں  کہ ان  کو پو شیدہ زینت  معلوم  ہو جا ئے  اس میں اونچی  ایڑی  کے وہ سینڈل بھی آجا تے ہیں جنہیں عورتیں پہن کر چلتی ہیں  تو  ٹک ٹک  کی آواز  یو ر کی چھنکا ر سے کم نہیں ہو تی ۔(10)خو شبو  لگا کر با ہر  نکلنا  بھی  عورت  کے لیے  جا ئز نہیں  اور جو عورت  ایسا کر تی ہے وہ شر یعت  کی نظر  میں  بد کا ر  ہے اگر  کو ئی  عورت  ان احکا م  کی خلا ف  ورزی  کر تے ہو ئے  نماز  عید یا عا م نماز کے لیے  گھر  سے با ہر  نکلی  تو سر  پر ست  حضرات  کو چا ہیے  کہ وہ  انہیں  منع کر یں   اگر  باز آجا ئیں  تو ٹھیک  بصورت  دیگر  وہ با ہر  جا نے  کے لیے  ان پر پا بند ی  لگا دیں  عورت  کو شمع  محفل  بننے  کے بجا ئے  چرا غ  خا نہ بننا  چا ہیے  تا کہ اس کی چا در اور چا ردیوا ری  کا تحفظ  ہو ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:413

تبصرے