السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی نا معلو م سا ئل نے بذریعہ ای میل سوال کیا ہے کہ عید ین کے دن غسل کے استحبا ب پر کو ئی مر فو ع حدیث اگر مرو ی ہے تو اس حو الہ در کا ر ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
امام بخا ری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں عید ین کے لیے تجمل کے استحباب پر ایک عنو ان قا ئم کیا ہے بلکہ کتا ب العید ین کا آغا ز ہی اس با ب سے کیا ہے پھر اس کے اچبا ت کے لیے احا دیث لائے ۔(بخاری :حدیث نمبر 948)
تجمل مقد ما ت غسل سے ہے تا ہم اس کے لیے کو ئی صحیح مر فو ع حدیث مرو ی نہیں ہے البتہ صحا بہ کرا م رضوان ا للہ عنہم اجمعین سے اس دن غسل کر نا صحیح سند سے ثا بت ہے جس کی تفصیل حسب ذیل ہے ۔
(1)حضرت نا فع رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عید الفطر کے دن عید گا ہ جا نے سے قبل غسل کر تے تھے ۔(بیہقی :3/278)
اس اثر کو امام ما لک رحمۃ اللہ علیہ نے بھی صحیح سند کے ساتھ مؤطا میں بیان کیا ہے جب کہ اس کے بر عکس ایک رو ایت ہے حضرت نا فع فر ما تے ہیں : کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عید کے رو ز کبھی غسل کر تے نہیں دیکھا وہ عید الفطر کی را ت مسجد میں ٹھہر تے اور وہیں سےصبح سویرے عید گا ہ چلے جا تے ۔(مصنف عبد الر زاق )
محدثین نے اس رو ایت کو اس با ت پر محمو ل کیا ہے کہ جب وہ اعتکا ف کر تے اور مسجد میں سو تے تو غسل کیے بغیر عیدگا ہ چلے جا تے اور گھر سے عید گا ہ جا تے تو غسل کر کے تشر یف لے جا تے یعنی پہلی رو ایت دوسرے اوقا ت پر محمو ل ہے ۔
(2)حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی عید ین کے دن غسل کا استحبا ب مر وی ہے بیہقی : 3/278)
(3)حضرت سا ئب بن یز ید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی مر وی ہے کہ وہ عید گا ہ جا نے سے پہلے غسل کر تے تھے ۔(احکا م العید ین اللفطریا بی :80)
رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل کر نا بھی مرو ی ہے لیکن یہ رو ایت محد ثین کرا م کے قا ئم کر دہ معیا ر صحت پر پو ری نہیں اتر تیں ۔
(1)حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرو ی ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید ین کے رو ز غسل کر تے تھے ۔(ابن ما جہ :حدیث نمبر 1315)
لیکن اس کی رو ایت میں جبا رۃ بن مغلس اور حجا ج بن تمیم نا می دوراوی ضعیف ہیں جن کی وجہ سے یہ رو ایت نا قا بل حجت ہے ۔(تعلیق ابن ما جہ :حدیث مذکو ر)
(2)فا کہ بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید اور عرفہ کے دن غسل کر تے اور حضرت فا کہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ان ایا م میں اپنے اہل خا نہ کو غسل کر نے کا حکم دیتے ۔(مسند امام احمد :78/4)
اس رو ایت میں یو سف بن خا لد سمتی نا می ایک راوی ہے جو علما ئے جرح و تعد یل کے نز دیک مجرو ح ہے بلکہ ابن معین نے کذا ب لکھا ہے اس لیے یہ رو ایت من گھڑت ہے ۔(تعلیق ابن ما جہ :حدیث نمبر 1316)
(3)حضرت ابو رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیا ن کر تے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید ین کے روزغسل کر تے تھے ۔(مسند البزار:حدیث نمبر 64)
اس روایت کے متعلق علا مہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اس کی سند میں محمد بن عبید اللہ ایک راوی سخت ضعیف ہے ۔(مجمع الزوائد:2/198)
(4)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرو ی ہے کہ جو شخص رمضا ن کے رو زے رکھے غسل کر کے عید گا ہ جا ئے اور صد قہ فطر ادا کر ے تو اللہ تعالیٰ کی مغفرت لے کر گھرواپس آتا ۔(مجمع الزوائد :2198)
مگر اس کی سند میں بھی نصربن ھما د راوی مترو ک ہے جیسا کہ حا فظ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث بیا ن کر نے کے بعد خو د اس کی وضا حت کر دی ہے ۔ حا صل کلا م یہ ہے کہ عید ین کے رو ز غسل کے استحباب پر کو ئی صحیح مرفوع رو ایت نہیں ہے تا ہم ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت سائب بن یز ید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عمل سے عید کے دن غسل استحباب چا بت ہو تا ہے حا فظ ابن البر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اہل علم کی ایک جماعت کے نز دیک عید کا غسل غسل جمعہ پر قیا س کی وجہ سے مستحب اور پسندیدہ ہے ۔(التحمید :10/266)
ان آثا ر کے پیش نظر عید ین میں عید گا ہ جا نے سے پہلے غسل کر نے میں شر عاً کو ئی قبا حت نہیں ہے بلکہ ایسا کر نا مستحب ہے ۔(واللہ اعلم )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب