سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(390) جمعہ کی فرضیت

  • 11656
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1236

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بہا و لپو ر سے محمد حیا ت لکھتے ہیں کہ ہما ری کا لو نی دو صد نفو س  پر مشتمل  ہے اور  شہر  کی حدود سے با ہر ہے ہما رے ہا ں ایک چھو ٹی سی مسجد ہے جہا ں مستقل امام تو نہیں البتہ پا نچوں نمازیں باجماعت ادا کی جا تی ہیں کیا ہم پر جمعہ فرض ہے تو کیا ہم اس کا لو نی میں  اس کا اہتمام کر سکتے ہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح رہے کہ نما ز  جمعہ  فرض ہے اور اس کے لیے صرف جما عت کا ہو نا ضروری ہے اور جما عت کا اطلا ق کم از کم دوافراد  پر کیا گیا ہے حدیث میں ہے کہ دواور دو سے زائد افراد  جما عت  ہیں ۔(ابن ماجہ :حدیث نمبر972)

جمعہ کی فر ضیت  کے متعلق  ارشا د  نبو ی  صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ جمعہ  ہر مسلما ن  پر جما عت کی صو رت  میں فرض  ہے  صرف  عورت  بچہ  اور مریض  اس حکم  سے  مستثنیٰ ہیں (ابو داؤد:الحجۃ 1067)

جمعہ  کی ادائیگی  کے لئے  کسی خا ص  جگہ  یا مقا م  کی شر ط  بھی غیر  ضروری  ہے فر ما ن  با ر ی تعالیٰ ہے :" کہ ایمان  والو ! جب جمعہ  کے دن  اذا ن  دی  جا ئے  تو تم  ذکر  الہیٰ  کی طرف  دوڑواور خرید وفروخت  تر ک  کر دو۔(62/الحجۃ:9)

اللہ  کا یہ حکم عا م  ہے جو  ہر مسلما ن  کے لیے  ہر جگہ  پر جمعہ  کی ادائیگی  کو  واجب  قرار  دیتا ہے اس کے لیے  افرا د  کی کو ئی  خا ص  تعداد  کا ہو نا ضروری  نہیں حضرت جا بر   رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کہتے ہیں  کہ ہم رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ  نما ز جمعہ  ادا کر رہے  تھے  کہ شا م  سے ایک  قا فلہ غلہ لے  کر آگے لے کر آگر اور اس  نے آتے  ہی غلے  کے متعلق  اعلا ن  کر دیا حا ضر ین اعلا ن  سن  کر مسجد سے  با ہر  چلے  گئے  جبکہ  رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کے  ہمراہ صرف  بارہ اشخا ص  با قی  رہ گئے  تو آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے با قی رہ  گئے  تو آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے با قی ماند ہ افراد  کو نما ز  پڑھا ئی  ۔(صحیح بخا ر ی :الجمعۃ936)

اس حدیث  پر امام  بخا ری  رحمۃ اللہ علیہ   نے با یں  الفا ظ  عنوا ن  قا ئم  کیا ہے  کہ جب  لو گ جمعہ چھو ڑ  کر چلے  جا ئیں  تو امام  با قی  ما ند ہ   افرا د  کو جمعہ  پڑھا  دے تو ان  کی نما ز صحیح ہے اس   کا مطلب  یہ ہے  کہ جمعہ  کی ادائیگی  کے لیے  افراد  کے متعلق  کسی خاص  تعداد  کی شر ط  خو د  سا ختہ  ہے مسجد  نبو ی  صلی اللہ علیہ وسلم میں اقا مت  جمعہ  کی ادائیگی  کا اہتمام  کیا گیا  تھا  وہ بحرین  کے  ایک گا ؤ ں  "جواثی "میں ہو ا جہا ں  قبیلہ  عبد القیس  کی مسجد  تھی ۔(صحیح بخا ری :حدیث نمبر 891)

اس حدیث  پر امام بخا ری   رحمۃ اللہ علیہ  نے با یں  الفا ظ  عنوا ن  قا ئم کیا ہے کہ جمعہ کی ادائیگی  کا اہتمام شہروں  اور بستیو ں  میں کیا  جا ئے ۔"حضرت  عمر   رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے اہل  بحر ین کو لکھا تھا  کہ تم جہا ں کہیں  ہو جمعہ  کی ادائیگی  کا اہمتا م  کر و ۔(مصنف  ابن ابئ شیبہ )

حضرت اسعد بن زرار  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے پہلا جمعہ  بنو  بیا ضہ کے محلے  ہز م  النبیت جسے  نقیع  خضما ت  کہا جا تا تھا  وہا ں  چا لیس  نفو س  پر  مشتمل  آبا دی  میں جمعہ  کی ادا ئیگی  کا اہتمام  کیا تھا ۔(ابو داؤدالجعۃ1069)

حضرت عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ   اور حضرت عثما ن   رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے دور  میں سا حل  سمندر  پر  رہنے  والے  لو گ  جمعہ  کا اہتما م  کر تے تھے  ان میں صحا بہ کرا م  رضوان ا للہ عنہم اجمعین کی خا صی تعدادہو تی تھی  ان روایا ت  و آثا  ر کے پیش  نظر  اہل  کا لو نی کو چا ہیے  کہ وہ جمعہ  کی ادائیگی  کا کا لو نی  میں ہی بندو بست  کر یں  اس سلسلہ  میں  جن شرائط  کا حو الہ  دیا  جا تا ہے وہ سب  خو د  سا ختہ  اور ایجا د  بندہ ہیں ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:404

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ