السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سوال نمبر 1۔بعض سٹیکروں پر'' میرے لئے اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کافی ہے'' لکھا ہوتا ہے یہ لکھنا جائز ہے؟
سوال نمبر 2۔اصحاب کہف کاکتا جنت میں جائے گا یا نہیں؟
سوال نمبر 3۔دوران نماز زیر ناف ہاتھ باندھنے سے نماز ہوجائے گی یا نہیں؟
سوال نمبر 4۔ایک عورت کی دو شادی شدہ بیٹیاں ہیں۔ ایک کے ہاں بچہ اور دوسری کے ہاں بچی ہے۔ بعض اوقات وہ عورت اپنے نواسے اور نواسی کو دودھ پلادیتی ہے۔ ایسے حالات میں اس بچے اور بچی کا آپس میں نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں؟قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں؟(سائل :محمد دین شاکر مقصود)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نمبر 1۔شرک کامعاملہ بہت نزاکت کا حامل ہے۔معمولی شرک سے زندگی بھر کے اعمال ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔اس لئے صرف''حسبی اللہ'' میرے لئے اللہ ہی کافی ہے۔لکھنا اورکہنا چاہیے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
''اے نبی !( صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہارے لئے اور تمہارے پیرو اہل ایمان کے لئے تو بس اللہ ہی کافی ہے۔''(8 / الانفال :64)
جواب نمبر 2۔اللہ تعالیٰ نے اپنی جنت کو جنوں اور انسانوں کے لئے بنایا ہے اس میں کوئی حیوان نہیں جائے گا۔ انہیں مرنے کے بعد مٹی بناکر ختم کردیاجائے گا۔ صرف میدان محشر میں وہ حیوانات ہوں گے جن کا انسانی حساب وکتاب سے تعلق ہوگا نیز ایسے سوالات کا انسان کی عملی زندگی سے کوئی تعلق نہیں لہذا ان سے اجتناب کرنا چاہیے۔
جواب نمبر 3۔دوران نماز سینے پر ہاتھ باندھنے چاہیے۔جیسا کہ صحیح ابن خزیمہ اور دیگر کتب حدیث میں اس کی صراحت موجود ہے زیر ناف باندھنے کی احادیث صحیح نہیں ہیں۔ حق واضح ہونے کے بعد بھی اگر ہٹ دھرمی اور ضد کی بنا پر زیر ناف ہاتھ باندھتا ہے تو بلا شبہ ا س کی نماز نہیں ہوتی البتہ اجتہادی غلطی صحت نماز کے لئے رکاوٹ نہیں ہوگی۔
جواب نمبر 4۔مذکورہ عورت نے چونکہ اپنے نواسے اور نواسی کو دودھ پلایا ہے۔لہذا یہ دونوں دودھ شریک بہن بھائی ہیں ان کا آپس میں نکاح نہیں ہوسکتا قرآن میں ہے:
''تمہاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا ہو اور تمہاری دودھ شریک بہنیں( بھی حرام ہیں)''(4/النساء :23)
اور حدیث میں ہے کہ'' وہ تمام رشتے جو نسب کے تعلق سے حرام ہوتے ہیں دودھ شریک ہونے بھی حرام ہوجاتے ہیں۔''لہذا ان دونوں کا آپس میں نکاح نہیں ہوسکتا۔(واللہ اعلم بالصواب)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب