سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(369) بیوہ کی عدت اور پابندیاں

  • 11631
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 3033

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کسی  عورت کا خاوند  فوت ہوجائے تو اس کی عدت کتنے دن ہے۔اوراس پر کیا پابندیاں ہیں؟کیا وہ کسی کی تعزیت یا شادی کے لئے  گھر سے نکل سکتی ہے۔؟اگر ایک بڑی حویلی میں کئی گھر آباد ہوں اور وہ بھی اس حویلی میں رہائش رکھے ہوئے ہے تو کیا وہ دوسرں کے گھروں میں جاسکتی ہے۔ان تمام سوالات کاجواب قرآن وحدیث کی روشنی میں دیا جائے۔(سائل:ڈاکٹر سید محمد اقبال شاہ شاہ کوٹ شاہاں ۔رحیم یار خان)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے۔ عدت وفات ان عورتوں کے لئے بھی ہے۔ جن کا ابھی نکاح ہواہے۔رخصتی نہیں ہوئی ارشاد باری تعالیٰ ہے:

''تم میں سے جو لوگ مرجائیں ان کے پیچھے اگر ان کی  بیویاں زندہ ہیں۔ تو وہ اپنے آپ کو چار مہینے دس دن تک روکے رکھیں۔''(2/البقرہ 234)

البتہ حاملہ عورت اس حکم سے مستثنیٰ ہے اس کی عدت وفات وضع حمل تک ہے خواہ وضع حمل شوہر کی وفات کے فورا ً بعد ہوجائے یا اس میں کئی مہینے صرف ہوں۔

اپنے آپ کو روکے رکھنے سے مراد صرف یہی نہیں ہے کہ وہ اس مد ت میں نکاح نہ کریں۔بلکہ اس سے مراد اپنے آپ کو زینت سے بھی روکے رکھنا چنانچہ احادیث میں بھی اس کےمتعلق واضح احکام ملتے ہیں کہ زمانہ عدت میں عورت کو رنگین کپڑے جوزینت کے طور پر ہوں زیورات پہننے سے مہندی سرمہ خوشبو خضاب لگانے  اور بالوں کی آرائش سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔البتہ اس امر میں اختلاف ہے۔زمانہ عدت میں اپنے گھر سے نکل سکتی ہے یا نہیں جمہور محدثین کا یہی موقف ہے کہ دوران عدت عورت کو اسی گھر میں رہنا چاہیے جہاں اس کے شوہر نے وفات پائی ہو دن کے وقت انتہائی ضرورت کے  پیش نظر وہ باہر جاسکتی ہے۔مگر رات کا قیام اپنے گھر میں ہوناچاہیے تعزیت کرنا یا شادی میں شمولیت اس کی ذاتی ضرورت نہیں ہے اس سے اجتناب کرنا چاہیے بازار میں خریدو فروخت سے بھی پرہیز کرنا ہوگاالبتہ عدالت میں اگر اس کے بیان کی ضرورت ہے یا زمین کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ یا بچوں کو سکول چھوڑنے کا کوئی معقول بندوبست نہیں ہے تو ان حالات میں اسے گھر سے باہر جاناجائز ہے۔ اگر ایک حویلی میں  کئی گھر ہیں اور وہ بھی اس  حویلی میں رہائش رکھے ہوئے ہے۔تو بھی بلا ضرورت دوسرے گھر نہ  جائے مختصر یہ ہے کہ جو بھی زینت وآرائش کاسامان ہے۔اس سے پرہیز کرے اگر نہانے کی ضرورت ہے۔ تو صفائی ونظافت پر شرعاً کوئی پابندی نہیں ہے۔(واللہ اعلم بالصواب)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:380

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ