السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ضلع خانیوال سے سید محمد علی لکھتے ہیں کہ حالت حمل میں دی ہوئی طلاق کی کیا حیثیت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دوران حمل میں دی ہوئی طلاقیں نافذ ہوجاتی ہیں۔ اگرچہ ہمارے ہاں جہلا میں یہ بات مشہور ہے کہ حالت حمل میں دی ہوئی طلاقیں واقع نہیں ہوتی قرآن کریم نے دوران حمل دی ہوئی طلاق پر مندرجہ زیل احکام مراتب فرمائے ہیں۔اگرطلاق واقع نہ ہوتی تو ان احکام کامرتب کرنا چہ معنی وارد ؟احکام یہ ہیں:
٭ مطلقہ حاملہ کی عدت بیان کی ہے کہ اس کی عدت وضع حمل ہے۔(65/الطلاق:4)
٭ مطلقہ حاملہ کو اسی جگہ رکھو جہاں تم خود رہتے ہوجیسی کچھ بھی جگہ تمھیں میسر ہو۔(65/الطلاق:6)
٭۔ مطلقہ حاملہ پر اس وقت تک خرچ کرتے رہو جب تک ان کاحمل وضع نہ ہوجائے۔(65/الطلاق:6)
٭۔مطلقہ حاملہ اگر بچے کو دودھ پلائے تو بھلے طریقے سے ان کی اجرت انہیں دی جائے۔(65/الطلاق:6)
یہ احکام اس صورت میں قابل عمل ہوں گے۔ جب دوران حمل دی ہوئی طلاق کو تسلیم کیا جائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب