سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(361) طلاق دینا خاوند کا حق ہے

  • 11623
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 994

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ساہیوال سے غاذی بشیر لکھتے ہیں کہ میری بیوی کسی وجہ سے ناراض ہوکر اپنے میکے چلی گئی ہے اورتقریباً دس ماہ سے اپنے والدین کے ہاں رہ رہی ہے۔مجھے سسرال والوں سے پیغام ملا ہے کہ  ہماری لڑکی کوطلاق ہوگئی ہے۔ کیونکہ ہمارے عقیدے کے مطابق اگر بیوی اپنے خاوند سے ناراض ہوکر اپنے والدین کے ہاں تین ماہ کا عرصہ گزاردے تو  اسے خود بخود طلاق ہوجاتی ہے جبکہ میرا قطعی طور پر طلاق دینے کا ارادہ نہیں ہے۔اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ آیا واقعی بیوی کے اپنے والدین کے ہاں بیٹھنے سے خود بخود طلاق ہوجاتی ہے کیا طلاق دینا خاوند کا حق نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح رہے کہ بیوی خاوند کے اخلاص ومحبت کو اللہ  تعالیٰ نے اپنی نشانیوں میں سے ایک نشانی قرار دیا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے: '' اور  اس اللہ کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے تمہاری جنس سے  تمہاری بیویاں پیداکیں تا کہ تم ان کے پاس سکون پاؤ اور اس نے تمہارے درمیان پیا رومحبت اور  مہرووفا پیدا کردیا ہے۔''(30/الروم :30)

 اس آیت  کے پیش نظر میاں بیوی کے باہمی تعلقات اتنے خوشگوار ہونے چاہیں کہ ان سے اللہ  تعالیٰ کے بیان کردہ اغراض ومقاصد پورے ہوں یعنی ان میں باہمی اخلاص پیارو محبت اور سکون وچین ہونا چاہیے اگر کسی نکاح سے قدرت کے یہ مقاصد پورے نہیں ہوتے تو اس میں دونوں یا ان  میں سے کسی ایک کا قصور ضرور ہے۔ میاں بیوی کے خوشگوار تعلقات کواسلام نے اتنی اہمیت دی ہے کہ ان لوگوں کو سخت الفاظ سے یاد کیا ہے جو میاں بیوی کے باہمی میل جول میں رخنہ اندازی کاباعث ہوں۔حدیث میں ہے:'' جو شخص کسی کی بیوی کو اس کے خاوند کے خلاف اکساتا ہے اور اسے خراب کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔''(ابو داؤد :النکاح 2175)

اس حدیث کے پیش نظر سسرال والوں کو چاہیے کہ وہ اپنی بچی کی آبادی میں خوشی محسوس کریں اور خاوند کوچاہیے کہ وہ ان اسباب کی تلافی کرے جو معاملات کے بگاڑ کاسبب بنتے ہیں۔صورت مسئولہ میں اگر بیوی ناراض ہوکر اپنے میکے چلی جاتی ہے تو محض اس کے وہاں بیٹھے رہنے سے طلاق نہیں ہوگی۔جب تک خاوند طلاق سے متعلقہ اختیارات کو استعمال نہیں کرے گا طلاق دینا خاوند کا حق ہے۔جسے شریعت نے تسلیم کیا ہےبیوی اگرواقعی تنگ ہے۔تو اسے خلع لینے کی اجازت ہے۔ اس صورت میں اسے اپنے حق مہرسے دستبردار ہونا پڑے گا۔(واللہ اعلم بالصواب)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:373

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ