سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(355) وضع حمل کے بعد تیسری طلاق کا حکم

  • 11617
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 1074

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گوجرانوالہ سے ہارون الرشید سوال کرتے ہیں کہ میرے داماد نے میری بیٹی کوطلاق دی پھر رجوع کرلیا کچھ عرصہ راضی خوش رہے اس دوران  بیٹی کوحمل ٹھرایا تو اس نے پھر طلاق دےدی اورضع حمل سے پہلے  رجوع کرلیا وضع حمل کے بعد اس نے تیسری طلاق دےدی اب ہمارے لئے شرعی حکم کیاہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشرط صحت سوال واضح ہوکہ دین اسلام کے بیان کردہ ضابطہ طلاق کے مطابق خاوند کو زندگی بھر تین طلاق دینے کا اختیار ہے پہلی اور دوسری طلاق کے بعد حق رجوع باقی رہتاہے جس کی صورت یہ ہے کہ اگر دوران عدت رجوع کرلیا جائے تو نکاح جدید کی ضرورت نہیں لیکن عدت گزرنے کے بعد نکاح جدید کے بغیر رجوع نہیں ہوسکے گا۔تیسری طلاق کے بعد حق رجوع ختم ہوجاتا ہے۔ارشاد بار ی تعالیٰ ہے:'' پھر اگر شوہر (دودفعہ طلاق دینے کے بعد تیسری)طلاق دےدے تو اس کے بعد جب تک کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے اس(پہلے شوہر) پر حلال نہ ہوگی۔''(2/البقرہ :230)

حدیث کےمطابق آیت میں مذکورہ نکاح سے مراد مباشرت ہے اور یہ بھی واضح رہے کہ یہ نکاح بھی  گھر بسانے کی نیت سے کیا جائے کوئی سازشی یا مشروط نکاح نہ ہو۔جیسا کہ ہمارے ہاں بدنام زمانہ ''حلالہ'' کیاجاتا ہے۔کیوں کہ ایسا کرنا حرام اور باعث  لعنت ہے۔اس شرعی نکاح کے بعد اگر دوسرا خاوند  فوت ہوجائے یاکسی وجہ سے اس عورت کو طلاق ہوجائے توعدت گزارنے کے بعد وہ پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔

صورت مسئولہ میں خاوند نے اپنی بیوی کو وقتاًفوقتاً تین طلاقیں دے دی ہیں۔اب عام حالات میں رجوع ممکن نہیں ہے کیوں کہ تیسری طلاق کے بعد ہمیشہ کے لئے حرام ہوگئی ہے۔لڑکی کے باپ کواس کی اطلاع ہوناضروری نہیں کیوں کہ طلاق دیناخاوند کا حق ہے۔جو اس نے استعمال کرلیا ہے۔عورت کا اسے قبول کرنا یا اس کے باپ کو اس کی اطلاع ہوناوقوع طلاق کے لئے ضروری نہیں ہے ۔(واللہ اعلم)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:368

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ