سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(352) مقاربت کیے بغیر طلاق دینا

  • 11614
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1182

سوال

(352) مقاربت کیے بغیر طلاق دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جڑانوالہ  سے ملک میں یونس 5282 لکھتے ہیں۔ کہ ایک آدمی نکاح کے بعد مقاربت کئے بغیر اسے وقفہ وقفہ سے تین طلاقیں دے دیتا ہے کیا ان کا آپس میں دوبارہ نکاح ہوسکتاہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نکاح کے بعد مقاربت سے پہلے تین طلاقیں دینا بے سود ہیں بلکہ ایسی عورت کے لئے صرف ایک طلاق ہے طلاق دینے کے فورا بعد نکاح ٹوٹ جاتاہے۔اس کے بعد اسے طلاق دینا ایسا ہے گویاکسی اجنبی عورت کو طلاق دے رہا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:''اے ایمان والو!جب تم اہل ایمان خواتین سے نکاح کرو پھر انہیں ہاتھ لگانے سے پہلے پہلے طلاق دے دو تمہاری (اس طلاق کے سبب سے) ان پر کچھ عدت نہیں ہے۔''(33/الاحزاب :49)

ایسی عورت سے  دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔کیونکہ شریعت اسلامیہ میں دو صورتیں ہیں کہ بیوی خاوند کی تفریق کے بعد عام حالات میں دوبارہ رشتہ ازدواج میں منسلک نہیں ہوسکتے۔

1۔لعان کی صورت میں اگر علیحدگی ہوتی تو اس کی بیوی خاوند کا دوبارہ نکاح کسی صورت میں نہیں ہوسکتا۔

2۔مقاربت کے بعد جس بیوی کو وقفہ وقفہ سے تین طلاقیں دی جائیں اس سے بھی عام حالات میں نکاح نہیں ہوسکتا۔اس سے نکاح کی صرف ایک صورت ہے کہ وہ آبادی کی نیت سے کسی اور آدمی سے نکاح کرے وہ اس مقاربت کرے پھر اتفاقاً اسے کسی وجہ  سے طلاق ہوجائے۔یا اس کا خاوند فوت ہوجائے۔تو عدت گزارنے کے بعد پہلے خاوند سے نکاح ہوسکتا ہے۔صورت مسئولہ میں  تفریق لعان یامقاربت کے بعد تیسری طلاق سے نہیں ہوئی  لہذا ایسی عورت سے دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔واضح رہے کہ اس  عورت پر کوئی عدت کی پابندی بھی نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:365

تبصرے