سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(345) رضاعی بہن کی حقیقی ہمشیرہ سے نکاح

  • 11607
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 1229

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

امامیہ کالونی لاہورسے عبدالبصیر سوا ل کرتے ہیں  کہ ایک لڑکے نے کسی لڑکی کے ساتھ ایک دفعہ کسی عورت کا دودھ پیا اب لڑکے کے والد نے اس کی رضاعی بہن کی حقیقی ہمشیرہ سے نکاح کرلیا ہے۔قرآن وحدیث کی روشنی میں فتویٰ دیا کہ کیا اس قسم کا نکاح جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشرط صحت سوال واضح رہے کہ ہمارے ہاں عام طور پردودھ پینے اور پلانے کے معاملہ میں بڑی لاپرواہی سے کام لیا جاتا ہے۔حالانکہ رشتہ داری اور  تعلقات کے لہاظ سے یہ مسئلہ بڑی اہمیت کاحامل ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ اس سلسلے میں مندرجہ زیل باتوں کاخیال رکھا جائے۔

٭ کسی لڑکے یا لڑکی نے جس عورت کادودھ پیا سو وہ ان کے ہاں اس کا شوہر باپ اور اس کی اولاد بہن بھائیوں کے حکم میں ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ جو رشتے حقیقی ماں اورباپ کے تعلق سے حرام ہوتے ہیں۔دودھ پینے سے بھی وہ رشتے حرام ہوجاتے ہیں۔ارشاد نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم ہے:''دودھ پینے سے وہ رشتے حرام ہوجاتے ہیں۔ جو نسب کے لہاظ سے حرام ہوتے ہیں۔''(صحیح مسلم)

واضح رہے کہ دودھ کی وجہ سے جو رشتوں کے متعلق پابندی ہے وہ صرف پینے والے کی حد تک ہے۔ اس کے بہن بھائیوں اور والدین پراس دودھ کی وجہ سے کوئی پابندی نہیں ہوگی۔یعنی یہ پابندی دودھ پینے اور پلانے والے سے آگے  تجاوز نہیں کرتی۔

©ایک یا دودفعہ دودھ پینے سے دودھ کارشتہ قائم نہیں ہوتا بلکہ کم از کم پانچ مرتبہ دودھ پینے سے یہ حرمت ثابت ہوتی ہے۔کیوں کہ حدیث میں ہے کہ کم از کم پانچ مرتبہ دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوگی۔ایک یا دودفعہ پینے سے کوئی اثر نہیں ہوگا۔

٭ حرمت کے لئے دودھ پینے والے  کااعتبار اس زمانہ میں ہوگا جب شیر خواگی پر ہی اس کی غذا کاانحصار ہو وہ مدت زیادہ سے زیادہ دوسال ہے۔اگر کسی نے ایسے وقت میں دودھ پیا جب غذا کا انحصار دود ھ پر نہ تھا۔ تو اس سے حرمت ثابت نہ ہوگی حدیث میں اس بات کی بھی وضاحت ہے۔ کہ   حرمت کے لئے اس دودھ کا اعتبار کیا جائے گا جو جسم کی نشونما کا باعث ہو۔

اس وضاحت کے بعد صورت مسئولہ کا جائزہ لیاجاتا ہے۔اس میں کوئی  تفصیل نہیں ملتی کہ لڑکے اور لڑکی نے کس عورت کا دودھ پیا ہے اس کی تین صورتیں ہیں:

1۔ان دونوں نے لڑکے کی ماں کا دودھ پیا ہے۔

2۔ان دونوں نے لڑکی کی ماں کا دودھ  پیا ہے۔

3۔ان دونوں نے کسی اجنبی عورت کا دودھ پیا ہے۔

ان تینوں صورتوں میں شرعی لہاظ سے لڑکی کی حقیقی بہن کالڑک کے  باپ سے کوئی رضائی تعلق قائم نہیں ہوا اور نہ ہی بہن کا دودھ پینا اس کی حرمت پراثر انداز ہوگا لہذا اس سے نکاح کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔کیونکہ رضاعت صرف پینے اور پلانے کی حد تک قائم رہتی ہے جبکہ پیش آمدہ صورت میں ایسانہیں ہے۔(واللہ اعلم بالصواب)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:360

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ