سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(339) خاوند کا مطلقہ کی بھانجی سے نکاح کرنا

  • 11601
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1121

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دیپال پور سے محمدحسین لکھتے ہیں۔کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ابھی چھ دن نہیں گزر ے تھے کہ اس نے اپنی مطلقہ بیوی کی بھانجی سے شادی کرلی قرآن وحدیث کی رو سے اس نکاح کی کیا حیثیت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشرط صحت سوال وصحت نکاح واضح ہوکہ مسئلہ درپیش کی دو صورتیں ہیں:

1۔اگر فیصلہ کن طلاق دی ہے۔یعنی ایسی طلاق جس کے بعد رجوع نا ممکن ہوتا ہے۔جیسا کہ تیسری طلاق دینےکے بعد حق رجوع ساقط ہوجاتا ہے۔اس صورت میں طلاق دینے کے بعدایسی عور ت سے نکاح کیا جاسکتا ہے جو پہلی بیوی کی موجودگی میں حرام تھی۔مثلا بیوی کی بھانجھی ۔بھتیجی  یا ہمشیرہ وغیرہ۔

2۔اگر طلاق رجعی ہے یعنی ایسی طلاق جس کے دوران عدت رجوع کیا جاسکتا ہے۔تواس صورت میں دوران عدت کسی ایسی عورت سے نکاح نہیں کیاجاسکتا جو مطلقہ بیوی کی موجودگی میں حرام تھی۔کیوں کہ مطلقہ عورت جس سے رجوع ممکن ہے من وجہ بیوی ہی رہتی ہے۔جب تک اس کی عدت ختم نہیں ہوگی۔اگر دوران عدت خاوند فوت ہوجاتاہے۔تو اس قسم کی مطلقہ بیوی کو خاوند کی جائیداد  سے حصہ ملتا ہے۔البتہ عدت ختم ہوجانے کے بعدمکمل طور پر رشتہ نکاح ٹوٹ جاتاہے۔اور مطلقہ عورت ہر لہاظ سے سابقہ خاوند کے لئے اجنبی بن جاتی ہے۔اس صورت میں بھانجی وغیرہ سے نکاح ہوسکتا ہے۔صورت مسئولہ میں اگر بھانجی سے نکاح کرتے وقت  پہلی بیوی طلاق رجعی کی عدت  گزاررہی تھی۔توسرے سے یہ نکاح نہیں ہوا ہے۔ اسے کالعدم سمجھتے ہوئے مزعومہ بیوی خاوند کے درمیان فوراً  تفریق کرادی جائے۔اور  پہلی بیوی کی عدت کے اختتام کا انتظار کیاجائے۔اس کے ساتھ ساتھ اگر دوسری منکوحہ یعنی بیوی کی بھانجی سے مقاربت ہوچکی ہے۔ تواستبرائے رحم کے لئے ایک حیض آنے کے بعد ہی اس س نکاح ہوسکے گا اب گویا خاوند کودو طرح سے انتظار کرناہوگا۔

1۔مطلقہ بیوی کے اختتام عدت تک جو تین حیض ہے۔

2۔دوسری کالعدم منکوحہ کی عدت استبرائے رحم جو ایک حیض ہے۔بشرط یہ کہ ا س سے مقاربت ہوچکی ہو۔

حافظ ابن حزم  رحمۃ اللہ علیہ   لکھتے ہیں کہ کے جس  کے پاس چار بیویاں ہیں ان میں سے ایک کو اس نے تیسری طلاق دے کر اپنی زوجیت سےفارغ کردیاہے۔توطلاق کے فورا بعد کسی دوسری عورت کو  بحیثیت چوتھی بیوی اپنے عقد میں لاسکتاہے۔اس طرح اس کی بہن پھوپھی خالہ بھانجی اور بھتیجی سے بھی  نکاح کرسکتاہے۔اگر رجعی طلاق دی ہے تو دوران عدت مذکورہ عورتوں میں سے کسی کے ساتھ نکاح نہیں ہوسکے گا۔جب تک اس کی عدت پوری نہ ہوجائے۔(محلی ابن حزم :کتاب الطلاق)

اگر کوئی اجنبی عورت ہوتی تو صورت مسئولہ کے فورا بعد نکاح ہوسکتا تھا۔لیکن بھانجی وغیرہ سے دوران عدت نکاح جائز نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:355

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ