السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ملتان سے محمد سلیم قریشی سوال کرتے ہیں کہ بیوہ اور اس کی لڑکی کا نکاح دو بھائیوں سے ہوجاتا ہے یعنی ایک بھائی سے والدہ اور دوسرے بھائی سے اس کی لڑکی کا نکاح ہوجاتا ہے۔ کیا ان بھائیوں کی اولاد کا باہمی رشتہ ہوسکے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس رشتہ ازدواج کے دو پہلو ہیں ایک خاوند کی طرف سے اوردوسرا بیوی کی طرف سے اگر خاوندوں کی طرف سے دیکھا جائے۔تو وہ دونوں بھائی ہیں۔اور بھائیوں کی اولاد کا باہمی رشتہ ہوسکتا ہے۔لیکن بیویوں کی طرف سے دیکھا جائے تو ان کی اولاد کا باہمی رشتہ نہیں ہوسکےگا۔کیونکہ ایک بھائی کے گھر والدہ اوردوسرے بھائی کے گھر اس کی بیٹی ہے والدہ کے بطن سے پیدا ہونے والی اولاد بیٹی کے بہن بھائی ہوں گے۔اور بہن بھائیوں کا رشتہ بیٹی کی اولاد سے نہیں ہوسکےگا۔کیونکہ خالد بھانجے اور ماموں بھانجی کا رشتہ نہیں ہوسکتا ۔ البتہ والدہ کے پوتوں پوتیوں اور نواسوں 'نواسیوں سے بیٹی کی اولاد سے نکاح ہوسکتا ہے ان کے رشتے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔(واللہ اعلم بالصواب)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب