سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(338) بیوہ اور اس کی لڑکی کا نکاح

  • 11600
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1036

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ملتان سے محمد سلیم قریشی سوال کرتے ہیں کہ بیوہ اور اس کی لڑکی کا نکاح دو بھائیوں سے ہوجاتا ہے یعنی ایک بھائی سے والدہ اور دوسرے بھائی سے اس کی لڑکی کا نکاح ہوجاتا ہے۔ کیا ان بھائیوں کی اولاد کا باہمی رشتہ ہوسکے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس رشتہ ازدواج کے دو پہلو ہیں ایک خاوند کی  طرف سے اوردوسرا بیوی کی طرف سے اگر خاوندوں کی طرف سے دیکھا جائے۔تو وہ دونوں بھائی ہیں۔اور بھائیوں کی اولاد کا باہمی  رشتہ ہوسکتا ہے۔لیکن بیویوں کی  طرف سے دیکھا جائے تو ان کی اولاد کا باہمی رشتہ نہیں ہوسکےگا۔کیونکہ ایک بھائی کے گھر والدہ اوردوسرے بھائی کے گھر اس کی بیٹی ہے والدہ کے بطن سے پیدا ہونے والی اولاد بیٹی کے بہن بھائی ہوں گے۔اور بہن بھائیوں کا رشتہ بیٹی کی اولاد سے نہیں ہوسکےگا۔کیونکہ خالد بھانجے اور ماموں بھانجی کا رشتہ نہیں ہوسکتا ۔ البتہ والدہ کے پوتوں پوتیوں اور نواسوں  'نواسیوں سے بیٹی کی اولاد سے نکاح ہوسکتا ہے ان کے رشتے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔(واللہ اعلم بالصواب)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:354

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ