سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(337) دادا کی بھتیجی سے نکاح

  • 11599
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1108

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میاں چنوں سے عبدالمنان سوال کرتے ہیں کہ آیا اپنے دادا کی بھتیجی سے نکاح ہوسکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن کریم نے جن خونی رشتوں کی حرمت کازکر کیا ہے وہ یہ ہیں:مائیں 'بیٹیاں'بہنیں'پھوپھیاں'خالائیں'بھانجیاں ان کے علاوہ دیگرخونی رشتوں کے متعلق ارشادباری تعالیٰ ہے:

''ان کے ماسوا جتنی عورتیں ہیںانہیں اپنے اموال کے زریعے سے حاصل کرنا تمہارے لئے حلال کردیاگیا بشرط یہ کہ حصار نکاح میں ان کو محفوظ کرو نہ یہ کہ آذاد شہوت رانی کرنے لگو۔''(4/النساء:24)

صورت مسئولہ میں جس خونی رشتے کا زکر ہے وہ باپ کی چچا ذاد بہن ہے۔اس کا محرمات میں کوئی زکر نہیں لہذا یہ حلال اورجائز ہے اگر باپ کی حقیقی بہن ہوتی تو یہ رشتہ بنص قرآن حرام تھا لیکن مذکورہ رشتہ اس کے علاوہ  ہے۔چونکہ حقیقی پھوپھی نہیں ہے اس لئے اسے نکاح میں لایاجاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ بیٹیوں میں نواسیاں پوتیاں اور پڑپوتیاں تمام شامل ہیں اسی طرح بہنوں میں حقیقی مادری اور پدری بہنیں سب حرام ہیں۔ نیز باپ اور ماں کی بہن خواہ حقیقی ہو خواہ مادری یا  باپ شریک بہرحال وہ بیٹے پر حرام ہے۔اسی طرح بھائی اور بہن خواہ سگے ہوں یا سوتیلے یا باپ شریک ان کی بیٹیاں ایک شخص کے لئے اپنی بیٹی کی  طرح حرام ہیں۔(واللہ اعلم)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:354

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ