السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بہالپور سے عبدالغفور دریا فت کر تے ہیں کہ ایک عورت کا نکاح کسی شخص سے ہو ا جو اسے نا پسند کر تی ہے ابھی رخصتی عمل میں نہیں آئی اور نکا ح کا با قا عدہ اندراج بھی نہیں ہو ا اب عورت وہا ں آباد نہیں ہو نا چا ہتی قرآن و حدیث کی رو شنی میں اس کا حل مطلو ب ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واضح رہے کہ نکا ح کے وقت لڑکی کی رضا مند ی ضروری ہے اگر عین نکا ح کے وقت لڑکی کی طرف سے نا پسند ید گی کا اظہا ر ہو ا تھا اور اس نے ایجا ب سے انکار کر دیا تھا تو اس صورت میں سر ے سے نکاح منعقد نہیں ہو ا اس قسم کے جبری نکا ح کی شرعاً کو ئی حیثیت نہیں ہے اس کے بر عکس اگر نکا ح کے وقت اظہا ر نا پسندید گی نہیں ہو ا تو یہ نکاح صحیح ہے اب اگر وہ اپنے خا و ند کے گھر آباد نہیں ہو نا چا ہتی تو عدالت کی طرف رجو ع کر ے اور درخو است دے کہ میں اپنے خا وند کے گھر آباد نہیں ہو نا چا ہتی عدا لت اس امر کا پتہ کر ے گی کہ نفرت کی وجوہات کیاہیں ؟ اس کے بعد تنسیخ نکا ح کی ڈگری جا ری کر ے گی صرف فتو ی فسخ نکا ح کے لیے کا فی نہیں ہو گا یہ عدا لت کا کا م ہے چونکہ ابھی تک رخصتی عمل میں نہیں آئی اس کے لیے عدت گزارنے کی بھی پا بندی نہیں ہے عدالت کی طرف سے تنسیخ نکا ح کی ڈگر ی جا ری ہو نے کے بعد فوراً نکا ح ثا نی کیا جا سکتا ہے واضح رہے کہ نکا ح صرف ایجاب و قبو ل کا نا م ہے اس کے لیے با قا عدہ اندراج شر ط نہیں ہے اگرچہ معا شرتی برائیو ں کی رو ک تھا م کے لیے رجسٹریشن ضروری ہے لیکن انعقا د نکا ح کے لیے شرط نہیں ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب