السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
لاہور سے محمد اسحا ق لکھتے ہیں کہ زید کا نکا ح کسی عورت سے ہو ا تین ماہ بعد اس نے ایک بچہ جہنم دیا جبکہ زید کو نکا ح کے وقت کو ئی علم نہ تھا ایسے حا لا ت میں نکا ح کے متعلق کیا حکم ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بشر ط صحت سوال واضح ہو کہ صورت مسئو لہ میں جب عورت کا نکا ح ہو ا ہے تو وہ کم ازکم چھ ماہ کی حا ملہ تھی اور یہ نا ممکن ہے کہ چھ ما ہ کے حمل کا کسی کو پتہ کے حمل کا کسی کو پتہ نہ چل سکے زید کو اگر نکا ح کے وقت اس کا علم نہ تھا اس کے عزیز و اقا رب اور خوا تین کو یقیناً اس کا علم ہو گا بہر حا ل یہ مسئلہ ایک ایسی عورت سے متعلق ہے جو بوقت نکاح حا ملہ تھی اس کے متعلق متفقہ فیصلہ ہے کہ اس قسم کا نکا ح سر ے سے ہو تا ہی نہیں بلکہ با طل اور بے بنیا د ہے البتہ خاوند نے چو نکہ اس سے وظیفہ زو جیت ادا کیا ہے اس لیے حق مہر کی ادائیگی اس کے ذمے ہے بیوی اور خا وند کے در میا ن فو راً تفر یق کرا دی جا ئے اب انہیں بیوی اور خا و ند کی حیثیت سے زند گی بسر کر نا نا جا ئز اور حرا م ہے حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قسم کا مسئلہ در یا فت کیا کہ میں نے (بظا ہر ) ایک کنوا ری سے شا دی کی جب میں اس کے پا س گیا تو معلو م ہو اکہ وہ تو حا ملہ ہے اب میر ے لیے کیا حکم ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :" کہ اس کی شر مگا ہ کو تو نے اپنے لیے حلا ل سمجھا اس بنا پر حق مہر دینا ہو گا ۔(ابو داؤد :کتا ب النکا ح )
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے در میا ن فوراً تفریق کر ادی ۔(حو الہ مذکو رہ )حا فظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے چار مسا ئل کا استنبا ط کیا ہے جن میں سے ایک یہ ہے کہ زنا سے حا ملہ کا بحالت حمل نکا ح حرا م ہے ۔ (تہذیب السنن :2/61)
زادالما د میں بھی اس پر سیر حا صل بحث کی ہے فر ما تے ہیں کہ زنا سے حا ملہ عورت کا نکا ح با طل ہے حدیث سے بھی یہ حکم ثا بت ہو تا ہے ۔(زادا لمعا د:4/7) البتہ زنا سے پیدا ہو نے والا بچہ اگر وہ رکھنا چاہیے تو خدمت گزا ری کے طو ر پر اسے رکھا جا سکتا ہے اس صورت میں اس کے جملہ مصا رف اس کے ذمہ ہو ں گے جیسا کہ کہ حدیث میں اس کی صرا حت مو جو د ہے واضح رہے کہ زنا سے حا ملہ عورت کے نکا ح کا باطل ہو نا حدیث سے ثا بت ہے قطع نظر کہ نکا ح کے وقت خا و ند کو اس کا علم تھا یا وہ اس سے بے خبر تھا اس مو قع پر وضا حت کر نا بھی ضروری ہے یہ جر م دوسر ے لو گو ں کے نکاح پر اثر اندا ز نہیں ہو گا جو بوقت نکا ح مجلس میں مو جو د تھے ۔(واللہ اعلم با لصوا ب )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب