سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(320) حاملہ عورت سے نکاح کا حکم

  • 11570
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1445

سوال

(320) حاملہ عورت سے نکاح کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لاہور سے محمد  اسحا ق  لکھتے  ہیں  کہ زید  کا نکا ح  کسی عورت  سے ہو ا تین ماہ بعد  اس نے  ایک بچہ  جہنم  دیا جبکہ زید  کو نکا ح  کے وقت  کو ئی  علم  نہ تھا  ایسے حا لا ت  میں نکا ح کے متعلق  کیا حکم  ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشر ط  صحت  سوال  واضح  ہو کہ  صورت  مسئو لہ  میں  جب  عورت  کا نکا ح  ہو ا ہے تو  وہ  کم  ازکم  چھ  ماہ  کی حا ملہ  تھی  اور یہ  نا ممکن  ہے کہ چھ  ما ہ  کے حمل  کا کسی  کو پتہ  کے حمل  کا کسی کو پتہ  نہ چل  سکے  زید  کو اگر  نکا ح  کے وقت  اس کا علم  نہ تھا  اس کے عزیز  و اقا رب  اور خوا تین  کو یقیناً اس کا علم ہو گا بہر حا ل  یہ مسئلہ  ایک ایسی  عورت  سے متعلق ہے جو بوقت  نکاح  حا ملہ  تھی  اس کے  متعلق  متفقہ  فیصلہ  ہے کہ اس قسم کا نکا ح  سر ے  سے  ہو تا ہی نہیں  بلکہ  با طل  اور بے بنیا د  ہے البتہ خاوند  نے چو نکہ  اس سے  وظیفہ  زو جیت  ادا کیا ہے اس لیے حق مہر  کی ادائیگی  اس کے ذمے ہے بیوی  اور خا وند  کے در میا ن  فو راً تفر یق  کرا دی  جا ئے  اب  انہیں  بیوی  اور خا و ند  کی حیثیت  سے زند گی  بسر  کر نا نا جا ئز اور حرا م ہے حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے  رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  سے اس قسم کا مسئلہ  در یا فت کیا  کہ میں نے (بظا ہر ) ایک  کنوا ری  سے شا دی  کی  جب میں اس کے پا س گیا تو معلو م ہو اکہ وہ تو حا ملہ  ہے اب  میر ے  لیے کیا حکم ہے  آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فر ما یا :" کہ اس کی شر مگا ہ  کو تو نے  اپنے لیے حلا ل  سمجھا  اس بنا پر حق  مہر  دینا  ہو گا ۔(ابو داؤد :کتا ب  النکا ح )

ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان کے در میا ن  فوراً تفریق کر ادی ۔(حو الہ مذکو رہ )حا فظ  ابن  قیم  رحمۃ اللہ علیہ    نے اس  حدیث  سے  چار مسا ئل کا استنبا ط کیا ہے  جن  میں سے  ایک  یہ  ہے کہ زنا  سے حا ملہ کا بحالت  حمل نکا ح  حرا م ہے ۔ (تہذیب السنن :2/61)

زادالما د میں بھی  اس پر  سیر  حا صل  بحث  کی ہے  فر ما تے  ہیں  کہ زنا  سے حا ملہ  عورت  کا نکا ح  با طل  ہے حدیث سے بھی  یہ حکم  ثا بت ہو تا ہے ۔(زادا لمعا د:4/7)  البتہ  زنا سے  پیدا  ہو نے  والا  بچہ اگر وہ رکھنا  چاہیے  تو خدمت  گزا ری  کے  طو ر  پر اسے رکھا  جا سکتا  ہے اس صورت  میں اس کے  جملہ  مصا رف  اس کے ذمہ ہو ں  گے جیسا  کہ  کہ حدیث  میں اس کی صرا حت  مو جو د ہے واضح  رہے  کہ زنا  سے  حا ملہ  عورت  کے نکا ح  کا باطل  ہو نا حدیث  سے ثا بت  ہے قطع  نظر کہ نکا ح  کے وقت خا و ند کو اس کا علم  تھا  یا وہ  اس سے بے خبر تھا  اس مو قع  پر وضا حت  کر نا بھی  ضروری ہے  یہ جر م  دوسر ے  لو گو ں کے  نکاح  پر اثر  اندا ز   نہیں ہو گا  جو بوقت  نکا ح  مجلس  میں  مو جو د  تھے ۔(واللہ اعلم  با لصوا ب )

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:340

تبصرے