سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(307) پدری بہنوں کا ترکہ میں حصہ

  • 11557
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 838

سوال

(307) پدری بہنوں کا ترکہ میں حصہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی  فو  ت ہو ا جس کی شا دی نہیں ہو ئی تھی اس کا کو ئی   بہن بھا ئی  بھی  نہیں  ہے  صرف ایک سو تیلی وا لدہ  زندہ  ہے  اور تین  پدری بہنیں بقید حیا ت  ہیں اس کی جا ئیداد  تقسیم  کیسے ہو گی ۔(مقبو ل  حسین  بہا ولپو ر )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشر ط  صحت  سوال  واضح  ہو کہ  صورت  مسئو لہ  کلا لہ  کی ہے اس کی سو تیلی  ما ں  جا ئیداد  سے محرو م ہے کیو ں کہ اس کا فو ت ہو نے والے کے ساتھ  کو ئی  نسبی  رشتہ  نہیں ہے   البتہ پدری بہنیں  اس کی شر عی  وارث  ہیں  قرآن  کر یم  نے اس قسم  کی بہنو ں کا حصہ  متعین  کیا ہے  ذو الفر وض  ہو نے  کی حیثیت  سے انہیں 3/2ملتا ہے ارشا د با ر ی تعا لیٰ  ہے : "اگر دو بہنیں ہیں  تو انہیں میت کی جا ئیداد  سے دو تہا ئی  ملے گا ۔(النساء 176)

دو سے زائد بہنوں  کا بھی یہی حکم ہے  صورت  مسئولہ  میں تینو ں  بہنوں ٍکو کل جا ئیداد سے دو تہا ئی ذو الفرض  کی حیثیت  سے ملے گا اور با قی ایک تہائی بھی انہی  پر رد  کر دیا  جا ئے گا کیو ں  کہ اور  کو ئی وا ر ث مو جو د نہیں ہے سہو لت کے پیش نظر کل جا ئیدا د کے  3حصے  کر لیے جا ئیں  پھر ہر ایک بہن کو ایک ایک حصہ  دے دیا جا ئے ۔(واللہ اعلم  با لصوا ب )

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:329

تبصرے