سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(297) مادری بہن کے ترکہ کی تقسیم

  • 11547
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 801

سوال

(297) مادری بہن کے ترکہ کی تقسیم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

محمد ابراہیم   بذریعہ ای میل پوچھتے ہیں کہ میری ایک مادری بہن فوت ہوگئی۔اور وہ لا ولد تھی۔اس کے ورثاء میں ہم دو بھائی اور اس کے چچا زاد بھائی زندہ ہیں۔متوفیہ کا  ترکہ کیسے  تقسیم ہوگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلامی ضابطہ میراث کے مطابق اگر   مرنے والا لا ولد ہو تو اس کی جائیداد میں سے مادری بہن بھائی متعدد ہونے کی صورت میں ایک تہائی کے حقدار ہیں۔اور اس حصے کو میت کے بہن بھائی برابر  تقسیم کریں گے۔جیسا کہ (4/النساء:13) میں اس کی وضاحت موجود ہے۔پھر یہ مقررہ لینے والوں سے باقی جو بچے گا وہ میت کے ان قریبی رشتہ داروں کے لئے ہے۔جو مذکر ہو ا س کی وضاحت صحیح بخاری میں حدیث نمبر 6732 میں ہے۔سہولت کے پیش نظر متوفیہ کی جائیداد کو چھ حصوں میں تقسیم کرلیا جائے۔ دو حصے دونوں بھائیوں کو جو ماں  کی طرف سے ہیں۔ اور وہ  آپس میں ایک ایک حصہ بانٹ لیں  گے۔اور باقی چار حصے چچا زادبھائیوں کو مل  جائیں گے۔ کیونکہ مقررہ حصہ لینے والوں کے بعد چچا زاد بھائیوں کے علاوہ اور کوئی قریبی رشتہ دار نہیں ہے جسے باقی حصہ دیاجائے(واللہ اعلم بالصواب)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:322

تبصرے