سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(352) عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت کرنا کیسا ہے؟

  • 1154
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 3434

سوال

(352) عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت کرنا کیسا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قبروں کی زیارت، ان کے پاس فاتحہ پڑھنے اور عورتوں کے لیے قبروں کے زیارت کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

قبروں کی زیارت سنت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے پہلے اس کی ممانعت فرما دی تھی مگر بعد میں آپ نے اس کا حکم مرحمت فرمایا ہے، جیسا کہ درج ذیل حدیث میں واردہوا ہے:

«کُنْتُ نَهَيْتُکُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورألاِ فَزُورُوهَا فانها تذکرکم الآخرة» (صحيح مسلم، الجنائز، باب استئذان النبی ربه عزوجل فی زيارة قبر امه، ح:۹۷۷)

’’میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، تو سنو! اب تم ان کی زیارت کیاکرو کیونکہ قبروں کی زیارت تم کو آخرت کی یاد دہانی کرانے کا ذریعہ ہے۔‘‘

موت کو یاد کرنے اور عبرت حاصل کرنے کے لیے قبروں کی زیارت سنت ہے۔ انسان جب ان مردوں کی قبروں کی زیارت کرتا ہے جو کل تک زمین کی پشت پر اسی طرح کھاتے پیتے تھے جس طرح یہ کھاتا پیتا ہے، اور وہ بھی دنیا میں لطف اندوز ہوتے تھے اور اب وہ اپنے اپنے اعمال کے مرہون منت ہیں۔ اگر انہوں نے اچھے اعمال کیے ہیں تو ان کے ساتھ اچھا سلوک ہوگا اور اگر برے اعمال کیے ہیں تو برا معاملہ ہوگا اس لئے ضروری ہے کہ انسان قبر کے پاس جا کر عبرت حاصل کرے، تاکہ اس کا دل نرم ہو اور اس پر رقت طاری ہو، بایں طور وہ اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ کرنے لگے اور اس طرح وہ اللہ کی نافرمانی کے کام ترک کر کے اس کی اطاعت و بندگی شروع کر دے۔

قبرستان زیارت کی غرض سے جانے والے شخص کو چاہیے کہ وہ اس کودعا بھی پڑھے جو اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم  پڑھا کرتے تھے اور جس کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنی امت کو بھی تعلیم فرمائی ہے اور وہ دعا یہ ہے:

«اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِين وانا ان شاء الله بکم لاحقون، يرحم الله المستقدمين منا والمستأخرين، نسأل الله لنا ولکم العافية،اللهم لا تحرمناأجرهم،ولا تفتنا بعدهم،وأغفرلنا ولهمَ » (صحيح مسلم، الجنائز، باب ما يقال عند دخول القبور… ح:۹۷۴)

’’اے مومنو کی بستی کے رہنے والو! تم پر سلام ہو، ہم بھی ان شاء اللہ عنقریب تم سے ملنے والے ہیں ہم میں سے جولوگ مرچکے ہیں اورجو ابھی زندہ ہیں بالآخر وہ بھی مرکر جانے والے ہیں ان پر اللہ تعالیٰ رحم وکرم کا معاملہ فرمائے ہم اپنے لئے اور تمہارے لئے اللہ تعالیٰ سے عفو ودرگذر عافیت وسلامتی کا سوال کرتے ہیں اے اللہ ہمیں ان کے اجر وثواب سے محروم نہ رکھ اور ان کے دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد فتنہ میں مبتلا نہ فرما اور ہمیں اور ان کو(مرادقبر کے مکینوں) کو بخش دے۔‘‘

عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت کرنا حرام ہے کیونکہ حدیث میں ہے:

«لَعَنَ رَسُولُ اللّٰهِ زَائِرَاتِ الْقُبُوْرِ، وَالْمُتَّخِذِيْنَ عَلَيْهَا الْمَسَاجِدَ، وَالسُّرُجَ» (سنن ابي داؤد، الجنائز، باب فی زيارة النساء القبور، ح: ۳۲۳۶، وجامع الترمذی، الصلاة، باب ماجاء فی کراهية ان يتخذ علی القبر مسجدا، ح: ۳۲۰ وسنن النسائی، الجنائز، باب فی اتخاذ السرج علی القبور، ح: ۲۰۴۵، وسنن ابن ماجه، الجنائز، باب ماجاء فی النهی عن زيارة النساء القبور، ح: ۱۵۸۵)

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں اور قبروں پر مسجدیں بنانے اور چراغ جلانے والوں پر لعنت کی ہے۔‘‘

عورت کے لیے قبرستان جانا حلال نہیں ہے بشرطیکہ وہ زیارت کے قصد سے گھر سے نکلے اور اگر وہ زیارت کے قصد کے بغیر قبرستان کے پاس سے گزر رہی ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ وہ قبرستان کے پاس کھڑی ہو جائے اور اہل قبور کو اس طرح سلام کہے جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنی امت کو سکھایا ہے۔ بہرحال قصد زیارت سے گھر سے نکلنے والی عورت اور بلا قصد و ارادہ قبروں کے پاس سے گزرنے والی عورت میں فرق کیا جائے گا کہ جو عورت قبرستان جانے کے قصد وارادہ سے گھر سے نکلے اس نے حرام فعل کا ارتکاب کیا اور اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی لعنت کا مستحق قرار دے لیا۔(1) اور دوسری وہ عورت جو اتفاق سے قبرستان کے پاس سے گزر رہی ہو اس کے لئے قبروں کے پاس سے گزرنے اور سلام کہنے میں کوئی حرج نہیں۔


(1)حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ  نے جس روایت کی رو سے عورتوں کا بالقصد زیارت قبور کے لیے جانے کو حرام قرار دیا ہے، وہ سنداً ضعیف ہے۔ بشرطیکہ صحت علماء نے اس کا تعلق ابتدائے اسلام سے بتلایا ہے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے مردوں اور عورتوں سب کو مطلقاً زیارت سے روک دیا تھا۔ لیکن پھر بعد میں اس کی اجازت مرحمت فرما دی تھی۔ اس اجازت میں مرد اور عورت دونوں شامل ہیں اور اس اجازت کے بعد دونوں کا زیارت قبور کے لیے جانا صحیح ہے۔ البتہ ایسی عورتوں کے لیے ممانعت ہوگی جو قبرستان جا کر جزع فزع اور بے صبری کا مظاہرہ کریں۔

 

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ341

محدث فتویٰ

تبصرے