السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حدیث"یاساریةالجبل"صحیح ہے یا ضعیف اور یہ آواز دینا نیند میں تھا یا بیداری میں کیایہ کشف مرعوم ہے؟۔اخوکم/عبداللہ ابویاسر۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ولا حول ولا قوةالا باللہ۔
یہ حدیث صحیح ہے یا حسن ہےامام بیہقیؒ نے دلائل النبوۃ(2/181) میں نقل کیا ہے۔جیسے کہ مشکٰوۃ(2/546)رقم:59054 باب الکرامات میں ہے،امام ابن کثیرؒ نے البدایہ والنہایہ:7/131 میں،ابن عساکرؒ نے (7/6۔1)،(13/23۔2)میں،الضیاءؒ نےالمنتقی من مسموعاۃ بمرو(ص:28۔29)میں ابن الاثیرنے اسد الغایہ (5/68) میں ذکر کیا ہے۔
اورالسلسلۃالصحیحہ(3/101)(رقم1110) میں نافع سے مروی ہے کہ یقیناً عمر رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو آپ نے کہا"یا ساریةالجبل،یاساریةالجبل"اے ساریہ رضی اللہ عنہ پہاڑ کو لازم پکڑ!اے ساریہ پہاڑ کو لازم پکڑ! تو اس وقت جمعہ کے دن ساریہ رضی اللہ عنہ پہاڑ کی طرف حملہ کر رہے تھے۔اور اس کے اور عمر رضی اللہ عنہ کے درمیان ایک مہینے کی مسافت تھی۔
جو اس حدیث کو ضعیف قرار دیتے ہیں وہ غلطی پر ہیں،اس حدیث کی متعدد سندیں ہیں اور یہ خطبہ جمعہ دوران تھی نیند نہیں تھی۔رہا وہ کشف جو صوفیاء خیال کرتے ہیں تو وہ باطل ہےاور یہ کرامت تھی اور یہ اللہ تعالٰی کی طرف سے انہیں الھام ہوا تھا،آپ کےمنہ سے سمجھ کے بغیر صادر ہو گیا تھا۔تفصیل کے لیے مراجعہ کریں،السلسلہ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب