السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قبروں پر قرآن مجید پڑھنے، قبر کے پاس میت کے لیے دعا کرنے اور قبر کے نزدیک انسان کے خود اپنے لیے دعا کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قبروں پر قرآن مجید پڑھنا بدعت ہے کیونکہ ایسا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں ہے۔ لہذا جب یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں تو پھر ہمیں اپنی طرف سے اسے ایجاد کرنا نہیں چاہیے کیونکہ صحیح حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ:
«وَکُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَکُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَکُلُّ ضَلَالَةٍ فِی النَّارِ»(سنن النسائي، العيدين، باب کيفية الخطبة، ح: ۱۵۷۹)
’’ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت ضلالت ہے اور ہر ضلالت (دوزخ کی) آگ میں لے جائے گی۔‘‘
مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ سلف صالحین رضی اللہ عنہم و تابعین کرام رحمہم اللہ کی اقتدا کریں تاکہ خیر اور ہدایت پر قائم ودائم رہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
«خير الکلام کلام الله ،وخير الهدی هدی محمد»(صحيح مسلم، الجمعة، باب تخفيف الصلاة والخطبة، ح: ۸۶۷)
’’بے شک بہترین کلام کلام اللہ ہے اور بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔‘‘
قبر کے پاس میت کے لیے دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ انسان قبر کے پاس کھڑا ہو جائے اور صاحب قبر کے لیے جو آسانی سے ممکن ہو دعا کرے، مثلاً: اے اللہ! اسے بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم فرما، اے اللہ! اسے جنت میں داخل فرما دے، اے اللہ! اس کی قبر کو کشادہ فرما دے، وغیرہ وغیرہ۔
اگر انسان قصد وارادہ کے ساتھ قبر کے پاس جا کر اپنے لیے دعا کرے تو یہ بدعت ہے کیونکہ دعا کے لیے کسی جگہ کی تخصیص نہیں کرنی چاہیے الایہ کہ نص سے ثابت ہو۔ اور جب دعا کے لیے کسی جگہ کی تخصیص کرنا، خواہ وہ کوئی جگہ بھی ہو، نص یا سنت سے ثابت نہیں تو پھر اس کی انجام دہی بدعت ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب