السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
لوگوں کا کہنا "کاموں میں بہتر کام ان کے درمیانے ہیں" کہاں تک صحیح ہے؟یہ حدیث ہے یا مقولہ؟(اخوکم جمیل)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ ضعیف حدیث ہے امام بیہقی(3/273) میں کنانہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبیؐ نے دو شہرتوں سے منع فرمایا ہے،یہ کہ اچھا پہنے تا کہ لوگ اس کی طرف دیکھیں یا گھٹیا اور بوسیدہ پہنے تا کہ لوگ اس کی طرف دیکھیں۔عمرو(حدیث کے ایک راوی)کہتے ہیں مجھے رسولؐ سے یہ بات پہنچی ہے آپؐ نے فرمایا،دونوں امور میں درمیانہ امر،اور امور میں بہتر امر ان میں درمیانہ ہے۔ امام بیہقیؒ کہتے ہیں،یہ منقتع ہے۔
نکالا اسے قرطبی نے (2/154)،(5/343)،(6/271)میں اور عجلونی کی کشف الخفاء(1/391)رقم(1247)میں ہے"یہ ضعیف ہے"اور الاتحاف(8/13)،(7/336)میں ہے"کہا ہے کہ یہ مرسل روایت ہے"
اور دوسری سند کے ساتھ اس میں ایک راوی مجہول ہے،اور دیلمی میں بلا سند ہے۔
اور المقاصد الحسنہ رقم(ص:205اور455) میں ہے"یہ حدیث ضعیف ہے"
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب