سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(90) قبر میں موسی علیہ السلام کا نماز پڑھنا

  • 11514
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 3443

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

یہ حدیث کہاں تک صحیح ہے ،’’میں نے موسی علیہ السلام کو قبر میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ،‘‘ اگر حدیث صحیح ہے تو اس کا مطلب کیا ہو گا ؟کیونکہ اس سے تو ثابت ہوتا ہے کہ مرنے کے بعد میت عبادت کرتا ہے ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لا حولا ولا قوة الاباللہ ۔

ہاں حدیث صحیح ہے نکالا ہے اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی صحیح (2؍268) میں ،امام احمد نے اپنی مسند (3؍144)، (5؍59۔362۔365) میں اور امام نسائی نے اپنی سنن (1؍242) میں انس بن مالک ﷜ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں آیا:

اور اس روایت میں ہے :میں گزرا موسیٰ علیہ السلام پر اسراء کی رات سرخ ٹیلے کے پاس اور آپ اپنی قبر میں کھڑے نماز ادا فرما رہے تھے اور امام نسائی نے ’’باب قیام اللیل‘‘ میں اسے نکالا ہے ’’ اللہ کے نبی موسیٰ کلیم اللہ کی نماز کا ذکر ‘‘

امام نووی ﷫ نے شرح مسلم(1؍94)’’ باب الاسراء برسول اللہ ‘‘ میں کہتے ہیں :

’’اگر کہا جائے کہ وہ کیسے حج کرتے اور تلبیہ کہتے ہیں حالانکہ وہ اموات ہیں اور دار آخرت میں ہیں جو دار عمل نہیں تو جاننا چاہیے کہ جو کچھ اس سے ہمیں ظاہر ہوتا ہے ۔ ہمارے مشائخ جواب دیتے ہیں ۔

پہلا جواب :وہ مانند شہداء کے ہیں بلکہ ان سے افضل ہیں اور شہداء اپنے رب کے پاس زندہ ہیں تو کوئی بعید نہیں کہ نمازیں پڑھتے اور حج کرتے ہوں۔جیسے کہ دوسری حدیث میں وارد ہے ۔

اور اپنی استطاعت کے مطابق اللہ کا تقرب حاصل کرتے ہوں ،کیونکہ وہ اگرچہ فوت ہو چکے ہیں لیکن وہ اس دنیا میں ہیں جو دارالعمل ہے اور جب دنیا کے بعد آخرت آئے گی تو وہ دارالجذاء ہو گی اور عمل پھر منقطع ہو جائیگا ۔ یہ جواب ضعیف ہے ۔

دوسرا جواب:

آخرت کا عمل ذکر و دعا ہوگا جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ،’’ان کے منہ سے یہ بات نکلے گی ’’سبحان اللہ ‘‘ (یونس:آیت:10)

تیسرا جواب: یہ رؤیت خواب کی ہو  اسراء کی رات کے علاوہ یا اسراء کی رات کے علاوہ یا اسراء کی رات کے کسی حصے میں ابن عمر﷜ کی روایت میں ہے آپ ﷺ نے فرمایا ، میں سویا ہوا تھا تو میں نے اپنے آپ کو کعبے کا طواف کرتے ہوئے دیکھا ۔الحدیث۔

چوتھا جواب:آپ ﷺ کو ان کی زندگی کے احوال کی جھلک دکھائی گئی اور آپ کو ان کی مثال دکھائی گئی کہ وہ کیسے حج کرتے تھے کیسے تلبیہ کہتے تھے جیسے آپ ﷺ نے فرمایا ،’’ گویاء کہ میں موسیٰ علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں ‘‘’’گویا کہ میں یونس علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں‘‘ گویا کہ میں عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں ۔میں کہتا ہوں یہ صحیح ہے ۔

پانچواں جواب:

ان کے بارے میں  اور ان کے افعال کے بارے میں بذریعہ وحی دی گئی ہو ۔ اگرچہ آنکھوں سے رؤیت نہ ہوئی ہو ۔میں کہتا ہوں صالحین کا ان پر قیاس کرنا جائز نہیں کہ مشرک ان سے مدد مانگتے   پھریں اور کہیں وہ عبادت کرتے ہیں اور نماز کی طرح دعا بھی عبادت ہے کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ، صحیح مسلم میں ابوھریرہ ﷜ سے مرفوعا روایت آئی ہے :

’’انسان جب مر جاتا ہے تو سوائے تین کے باقی سارے اعمال منقطع ہو جاتے ہیں ۔ ایک صدقہ جاریہ ، دوسرا علم جس سے فائدہ اٹھایا جئے اور تیسرا صالح اولاد اس کے لیے دعا کرتی ہے ‘‘۔

مشکوۃ (1؍25) تو مشرکوں کا ’’یا شیخ عبد القادر جیلانی شیٔا للہ کہنا غلط اور فساد فی الدین ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص189

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ