السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کویت سے شیخ عبد الخا لق سوال کر تے ہیں کہ عبد اللہ فو ت ہو ا پسما ند گان میں اسما ء بیوی سا جد ۔ما جد ،خالد اور زاہد چا ر لڑکے رشیدہ حمیدہ دو لڑکیا ں مو جو د ہیں فو ت ہو نے والے کا کل تر کہ تیس لا کھ روپے ہے تقسیم سے پہلے بیٹی رشیدہ اپنے انس نا می خا وند اسما ء والدہ اور اولا د کو سو گو ار کر کے فو ت ہو گئی ابھی جا ئیداد تقسیم نہ ہو ئی تھی کہ اسما ء بھی اپنے چا ر بیٹوں اور ایک بیٹی کو چھو ڑ کر خا لق حقیقی سے جا ملی اب مو جو د تر کہ کہ مبلغ تیس لا کھ رو پے کیسے تقسیم سے پہلے کیسے تقسیم ہو گا ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ترکہ کی شرعی تقسیم سے پہلے اگر کو ئی وارث ہو جا ئے تو ہر وارث کا حصہ اسلا می نکا لنے کے لیے تقسیم در تقسیم کے عمل کو علم میراث میں "منا سخہ " کہا جا تا ہے جو خا صہ پیچید ہ اور مشکل ہو تا ہے تا ہم اللہ کے فضل و کر م سے اس کا حل حس ب ذیل ہے :
بیو ی کا آٹھواں حصہ مبلغ 3،75000روپے ہے با قی تر کہ اس طرح اولاد میں تقسیم کیا جا ئے کہ لڑکے کو لڑکی سے دو گنا ہ ملے چنانچہ فی لڑکا 5،25،000روپے اور فی لڑکی 2،62،500روپے دیا جا ئے گا
بیٹی رشیدہ جب فو ت ہو ئی تو وہ اپنے با پ کی جا ئیداد سے مبلغ 2،62500روپے کی حقدار بن چکی تھی اب یہی تر کہ اس کی والدہ اسما ء اس کے خا و ند انس اور اس کی اولا د میں تقسیم ہو گا چنانچہ والدہ اسماء کو 43،750روپے جو چھٹا حصہ ہے اور خا و ند انس کو چو تھا حصہ مبلغ 65،625روپے اور با قی اولا د کو ملے جو مبلغ 1،53،125روپے ہے
اسماءکو اپنے خا وند سے مبلغ 3،75،000روپے ملا تھا پھر بیٹی رشیدہ سے مبلغ 43،750روپے ملا فوت ہو تے وقت اس کے پا س مجمو عی رقم 18،750روپے تھی اب اس مبلغ کو چا ر بیٹو ں اور یک بیٹی میں اس طرح تقسیم کیا جا ئے گا کہ بیٹی کو ایک بیٹے کے مقا بلہ میں نصف ملے اس طرح بیٹی کو 46،527،77روپے اور ہر ایک لڑکے کو مبلغ 93،055،55روپے ملیں گے اب ہر لڑکے کو با پ کے تر کہ سے مبلغ 5،25000روپے اور ما ں کے ترکہ سے 93،055،55روپے گو یا ایک لڑکے کا مجمو عی حصہ مبلغ 6،18،055،55روپے اس طرح لڑکی کو با پ کے ترکہ سے مبلغ 2،62،500،روپے اور ما ں کے ترکہ سے مبلغ 46،527،77رو پے گو یا اس مجمو عی حصہ مبلغ 3،090،27،77روپے ہے ملنے والے حصص کی تفصیل یو ں ہو گی۔ ساجد،6،18،055،55ماجد6،18،055،55زاہد6،18055،55حمیدہ 3،09،027،77
انس65،625،رشیدہ کی اولاد1،53،125،انتمام حصص کا مجمو عہ 29،99،999،9روپے ہے جو مر حو م عبد اللہ کا تر کہ ہے ،
نو ٹ رشیدہ کے حصہ سے اس کے بہن بھا ئی محروم ہیں کیو نکہ اولا د مو جو د ہے اسی طرح والدہ اسماء کے حصے سے داماد انس اور اس کے نو اسو ں اور نواسیوں کو کچھ نہیں ملے گا کیو نکہ اس کی اولا د کی مو جو د گی میں ان کو کچھ نہیں ملتا ہے نیز اس کا تعلق اولو الا رحا م سے ہے جو اصحا ب الفرائض اور عصبات کی مو جو د گی میں محروم ہو تے ہیں
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب