السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میا ں چنوں سے نیامت اللہ پو چھتے ہیں کہ ایک عورت فو ت ہو گئی پسا ند گا ن میں دو بیٹیا ں تین نو اسے چا ر بہنیں اور چا ر بھتیجے بقید حیات ہیں مر حو مہ کی جا ئیداد کیسے تقسیم ہو گی ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مسئولہ میں دو بیٹیو ں کی تہا ئی اور باقی ایک تہا ئی چا ر بہنوں کو ملے گا نواسے اور بھتیجے محروم ہیں قرآن کر یم میں ہے :" اگر عورتیں (بیٹیاں دویا دو سے زائد )ہو ں تو انہیں دو تہا ئی ملے گا ۔(4/النسا ء :11)حدیث میں ہے :"بیٹیوں کی مو جو د گی میں بہنو ں کو عصبہ بنا یا جا ئے ۔ (صحیح بخا ری )
عصبہ بنا نے کا مطلب یہ ہے کہ بیٹیو ں کا حصہ نکا ل کر با قی ورثہ بہنوں کو دے دیا جا ئے جب بہنیں عصبہ مع الغیر بنتی ہیں تو وہ بھا ئی کی طرح بن جا تی ہیں یعنی ان کی مو جو د گی میں بھا ئی کی اولا د بھتیجے وغیر محروم ہو ں گے با قی رہے نوا سے تو وہ ذوی الارحا م ہو نے کی وجہ سے محروم ہیں سہولت کے پیش نظر کل منقولہ اور غیر منقولہ جا ئیداد کے با ر ہ حصے کر لیے جا ئیں چا ر چار دو نو ں بیٹیوں کو اور ایک ایک حصہ چا ر بہنوں کو دے دیا جا ئے ۔(میت /3/12)
دوبیٹیاں 2/8،چاربہنیں 1/4۔چا ر بھتیجے محرو م ۔تین نواسے محروم
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب