السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ڈجکو ٹ سے عبد الرحمن لکھتے ہیں کہ ایک شخص کی دو بیویا ں ہیں اور دو نو ں صا حب اولا د ہیں ایک بیو ی کے بطن سے پا نچ لڑکے اور چھ لڑ کیا ں ہیں جب کہ دوسر ی بیو ی سے ایک لڑکا ہو ا ہے مذکو رہ آدمی فوت ہو چکا ہے اس کی کل جائیدا د ایک مکا ن ایک دکا ن اور پا نچ ایکٹر زرعی زمین ہے اس کی مذکو رہ جا ئیداد پشما ند گا ن میں کیسے تقسیم ہو گی
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مسئو لہ میں متو فی کے ورثا ء دو بیو گا ن چھ لڑ کے اور چھ لڑ کیا ں ہیں قرآن مجید کے بیا ن کر دہ ضا بط ہ میرا ث کے مظا بق اولا د کی مو جو د گی میں بیو ہ یا بیو گا ن کو جا ئیداد سے آٹھو ں حصہ ملتا ہے ارشا د با ری تعالیٰ ہے :" کہ اگر تمہاری اولا د ہو تو ان (بیو یو ں ) کو تمہا ری مترو کہ جا ئیداد سے آٹھو ں حصہ ملے گا ۔(4/النسا ء :12)
بیو گا ن کو آٹھو ں حصہ دینے کے بعد با قی 8/7متو فی کی اولا د کے لیے ہے اسے با یں طور تقسیم کیا جا ئے : لڑکے کو لڑ کی کے مقا بلہ میں دو گنا حصہ ملے گا ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے : اللہ تعالیٰ تمہیں تمہا ری اولا کے متعلق حکم دیتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیو ں کے حصے کے برا بر ہے ۔(4/النسا ء :11)
مذکو رہ تصریحا ت کے مطا بق متو فی کی کل جا ئیدا د کے 144 حصے کر دئیے جا ئیں ان میں سے 18حصص بیو گا ن کے لیے جو 9۔9 حصے فی بیو ہ کے حساب سے تقسیم ہو ں گے 84حصے لڑکو ں کے لیے جو 14۔14۔حصص فی لڑکا کے حساب سے تقسیم ہو ں گے اسی طرح 42حصے لڑکیوں کے لیے جو 7،حصص فی لڑکی کے حسا ب سے تقسیم کر دیئے جا ئیں ۔(واللہ اعلم با لصوا ب)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب