السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
لیاقت پور سے ضیاء الحق بن محمدسرور سلفی لکھتے ہیں کہ ایک عورت جو بیوہ ہے اس کی صرف ایک لڑکی ہے۔اور اس کے مرحو م خاوند کی دوسری بیوی کی اولاد دو لڑکے اور ایک لڑکی زندہ ہیں۔بیوہ کے فوت ہونے کے بعد اس کی لڑکی وارث ہوگی۔ یا مرحوم خاوند کی دوسری بیوی سے پیدا ہونے والی اولاد بھی وارث بنے گی؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بیوہ کی وفات کے بعد صرف اس کی لڑکی وارث بنے گی ۔سوکن کی اولاد اس کی حق دار نہیں ہوگی۔ کیوں کہ متوفیہ سے ان کا کوئی رشتہ نہیں ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
''جو ماں باپ اور قریبی رشتہ دار چھوڑ مریں تھوڑا ہویا زیادہ اس میں مردوں کابھی حصہ ہے۔اور عورتوں کا بھی۔''(4النساء :7)
اس لڑکی کو نصف بحیثیت زوی الفروض ملے گا۔باقی نصف بھی اس رپ واپس کردیا جائے گا۔کیونکہ اور کوئی حقدار موجود نہیں ہے ۔سوتیلے بہن بھایئوں کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہے۔واللہ اعلم بالصواب
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب