سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(267) مرحوم خاوند کی دوسری بیوی سے اولاد کا حصہ

  • 11484
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 730

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لیاقت پور سے ضیاء الحق بن محمدسرور سلفی لکھتے ہیں کہ ایک عورت جو بیوہ ہے اس کی صرف  ایک لڑکی ہے۔اور اس کے مرحو م خاوند کی دوسری بیوی کی اولاد دو لڑکے اور ایک لڑکی زندہ ہیں۔بیوہ کے فوت ہونے کے بعد اس کی لڑکی وارث ہوگی۔ یا مرحوم خاوند کی دوسری بیوی سے پیدا ہونے والی اولاد بھی وارث بنے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بیوہ کی وفات کے  بعد صرف اس کی لڑکی وارث بنے گی ۔سوکن کی اولاد اس کی حق دار نہیں ہوگی۔ کیوں کہ متوفیہ سے ان کا کوئی رشتہ نہیں ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:

''جو ماں باپ اور قریبی رشتہ دار چھوڑ مریں تھوڑا ہویا زیادہ اس میں  مردوں کابھی حصہ ہے۔اور عورتوں کا بھی۔''(4النساء :7)

 اس لڑکی کو نصف بحیثیت زوی الفروض ملے گا۔باقی نصف بھی اس رپ واپس کردیا جائے گا۔کیونکہ اور کوئی حقدار موجود نہیں ہے ۔سوتیلے بہن بھایئوں کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہے۔واللہ اعلم بالصواب

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:295

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ