سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(255) ترکہ اپنی سگی بیٹی کو دینا

  • 11471
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 933

سوال

(255) ترکہ اپنی سگی بیٹی کو دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فیصل آباد سے محمد  رمضان لکھتے ہیں۔ کہ ایک  عورت  فوت ہوئی اس نے اپنی زندگی میں تمام جائیداد اپنی بیٹی عزیزہ کودے دی تھی۔جبکہ اس کی بیٹی کے علاوہ اس کے پدری بہن بھائی اور حقیقی بھائی کی اولاد بھی موجود تھی کیاشریعت کی رو سے ایسا کیا جاسکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح رہے کہ ہرانسان جائز طور پر   اپنی جایئداد میں تصرف کرنے کا حق دار ہے۔ صورت مسئولہ میں اگر والدہ نے اپنی صحت و سلامتی کی حالت میں اپنی جائیداد دی تھی تو یہ ہبہ کی صورت ہے۔اور ایسا کرنے کااسے شرعا ً حق ہے۔کہ اس نے دیگر ورثاء کو محروم کرنے کےلئے یہ اقدام کیا ہے۔ تو وہ اس  جرم میں اللہ کے ہاں جواب دہ ہے۔ اگر لڑکی اپنی والدہ کی آخرت میں رہائی چاہتی ہے۔تو اسے چاہیے کہ جن ورثاء کو محروم کیاگیا ہے۔انھیں ان کا حق واپس کردے اس صورت میں لڑکی کا نصف او ر باقی جائیداد کے پدری بہن بھائی وارث ہیں۔ ان کی موجودگی میں حقیقی بھائی کی اولاد محروم ہوگی۔معاملہ حقوق العباد کا ہے۔ اس لئے بیٹی کوچاہیے کہ وہ اپنے حق پر اکتفا کرے۔دوسروں کے حق پر قبضہ جمائے رکھنا زیادتی ہے۔جس کی شریعت نے اجازت نہیں دی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:287

تبصرے