سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(252) مرحوم کی جائیداد کی تقسیم

  • 11468
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-11
  • مشاہدات : 726

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

چیچہ وطنی سے قاری محمد  اکرم ربانی دریافت کرتے ہیں کہ ایک آدمی فوت ہوا پسماندگان میں سے بیوہ دو لڑکے اور تین لڑکیاں موجود ہیں۔مرحوم کی جائیداد کیسے تقسیم ہوگی۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کفن ودفن اور قرضہ ووصیت کی رقم منہا کرکے جو باقی بچے خواہ جائیداد منقولہ یا غیر منقولہ ہو مندرجہ زیل طریقہ کے مطابق تقسیم ہوگی۔

''بیوہ کو آٹھواں حصہ دیا جائے گا۔کیونکہ مرحوم کی اولاد موجود ہے۔اور باقی سات حصے بہن بھائی بایں  طور پر تقسیم کریں کہ بھائی کو بہن سے دو گنان ملے صورت مسئولہ یوں ہوگی۔کہ کل جائیداد کے آٹھ حصے کیے جائیں ایک حصہ بیوہ کو دے دیاجائے اور باقی سات حصوں میں سے دو دو دو دنوں بیٹوں کو اور ایک ایک تینوں بیٹیوں کو دے دیا جائے۔''

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:283

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ